اسلام آباد:حکومت نے ایس او پیز کے تحت ہر صورت امتحانات لینے کا فیصلہ کرلیا،دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات جون کے تیسرے ہفتے میں لیے جائیں گے۔
وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس ہوا، جس میں تمام صوبائی وزرائے تعلیم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، اجلاس میں گرمیوں کی چھٹیاں مزید کم کرنے، تمام کلاسز کے امتحانات ایس او پیز کے تحت کروانے اور جون میں بورڈ امتحانات لینے کی تجاویز زیرغور آئیں۔
اجلاس میں باہم مشورے سے حکومت نے فیصلہ کیا کہ رواں سال بغیر امتحان کسی طالب علم کو پروموٹ نہیں کیا جائے گا بلکہ تمام کلاسز کے امتحانات ہر صورت ہوں گے۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پہلے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات ہوں گے، دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات 20جون کے بعدلئے جائیں گے۔ رزلٹ تاخیر سے ہونے کی صورت میں جامعات سابقہ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر داخلے دیں گی، موسم گرما کی تعطیلات کم ہوں گی جس کا فیصلہ صوبے کریں گے۔
سندھ میں تدریسی عمل معطل
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ بھر کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل موجودہ کورونا وائرس کی خطرناک صورتحال کے پیش نظر آئندہ احکامات تک معطل رہے گا۔وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کی معطلی کے دوران ہیڈ ماسٹرز اور تدریسی عملہ 50 فیصد کی حاضری کے احکامات کے تحت آسکیں گے۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ اس دوران آن لائن کلاسز کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ بچوں کو آن لائن کلاسز کے ساتھ ساتھ ہوم ورک کے لئے مائکروسافٹ، ای میل، واٹس اپ سمیت دیگر متبادل ذرائع سے تعلیمی عمل ہر ممکن جاری رکھا جائے۔
خیبرپختونخوا میں تعلیمی سلسلہ بحال
خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں تعلیمی سلسلہ بھی بحال ہوگیا ہے،صوبے کے 5 فیصد کم کورونا مثبت کیسز والے 21 اضلاع میں پیرسے دوبارہ تعلیمی سلسلہ شروع ہوگیا ،12 اضلاع میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔
پنجاب اور بلوچستان کی صورتحال
پنجاب اور بلوچستان کے متعدد اضلاع میں اسکول کھل گئے ہیں، تعلیمی سرگرمیاں شروع ہونے پر طلبا و طالبات کی بڑی تعداد سکول پہنچی۔ پنجاب کے 16اور کوئٹہ کے 32 اضلاع میں اسکول کھول دیئے گئے ہیں۔ تاہم ملک کے وہ اضلاع جن میں کورونا کیسز کی شرح 5 فیصد سے زائد ہے، ان میں سکول بدستور بند ہیں۔
آن لائن تعلیم
ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے بار بار تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے اب بچے تعلیم کی طرف متوجہ نہیں ہو رہے بلکہ جس سیشن میں انہوں نے جو چار ماہ پڑھائی کی تھی، وہ بھی بھولتے جا رہے ہیں۔آن لائن کلاسوں میں طلبہ کو پڑھائی میں بے شمار مشکلات درپیش ہیں، جن کے سبب طلبہ ذہنی و جسمانی تناؤ کا شکار رہتے ہیں جبکہ والدین پر فیسوں کی ادائیگی کا بوجھ بھی الگ مسئلہ بنا ہوا ہے۔
گھر میں بیٹھ بیٹھ کر اور آن لائن کلاسوں کے سبب طلبہ کی ذہنی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔ ان کی دلچسپی کے رجحانات تبدیل ہوئے ہیں۔ ذہین و فطین طلبہ بھی کورونا کے سبب اپنی ذہنی صلاحیتوں سے پڑھنے کے عمل کو زنگ آلود کر چکے ہیں۔
طلبہ کا مستقبل
حکومت نے کورونا کی وجہ سے گزشتہ طلبہ کو بغیر امتحان دیئے پروموٹ کردیا تھا تاہم امسال ہرصورت امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، طلبہ قوم کا سرمایہ ہیں ان کی تعلیم کو درست سمت میں رکھنا اور نظام تعلیم کو موثر اور بامقصد بنانا حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔
کورونا کے سبب تعلیمی اداروں اور طلبہ کی تعلیم کا بے پناہ ہرج ہوا ہے جبکہ بغیر تعلیم کے امتحان میں طلبہ کسی نہ کسی طرح پاس تو ہوسکتے ہیں لیکن میڈیکل اور انجینئرنگ میں داخلے کے خواہشمند طلبہ کیلئے شدید مشکلات پیش آسکتی ہیں اور طلبہ کا قیمتی سال ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ مستقبل بھی داؤپر لگ سکتا ہے۔