کراچی ۔ مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنماوں نے کہا ہے کہ حکومت نے معیشت کے جھوٹے اعدادوشمار جاری کیے، جی ڈی پی کے لیے شرح نمو کے ایک وزیر نے حکم دیا کہ 4 فیصد دکھانا ہے، یہ بڑی افسوس کی بات ہے ، وفاقی حکومت جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے، مگر ہم عوام کو حقائق بتائیں گے۔ ملک میں 85 لاکھ افراد بے روزگار ہین جبکہ عمران خان نےاب تک بجلی کی قیمتوں میں60 فیصد اضافہ کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ معیشت کے فیچرز سے اس حکومت نے کھلواڑ کیا ہے، حکومت معیشت کو بہتر کرنے کے بجائے نمبرز پر بھی ابہام پیدا کر دیا۔ ایک وزیر نے ہدایت دی تھی کہ معاشی شرح نمو کو 4 فیصد دکھایا جائے جبکہ اصل میں صرف 3 فیصد ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 26 ملیں ٹن گندم کی پیداوار کو بھی بڑھا چڑھا کر بتایا گیا ہے۔ ہماری حکومت میں 35 لاکھ لوگ بے روزگار تھے جو اب 85 لاکھ ہو گئے، جب ہم کو حکومت ملی تھی اس وقت ساڑھے سات کروڑ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے تھے مگر جب ہم گئے تو وہ تعداد کم ہو کر ساڑھے پانچ کروڑ رہ گئی تھی۔ جو آج دوبارہ ساڑھے سات کروڑ پر پہنچ گئے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ ہر ہفتے 13 فیصد مہنگائی انڈکس اوپر جارہا ہے۔ غذائی اجناس کا خسارہ بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بجلی کی قیمتیں 60 فیصد بڑھائی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے زمانے میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے اوپر آگئے تھے ہمارے دور میں گروتھ ریٹ بڑھ رہا تھا غربت کم ہورہی تھی ۔اگر ان کی معیشت زبردست چل رہی ہے تو شوکت ترین نے حلف اٹھانے سے قبل کیوں کہا کہ عمران خان کی حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت نے ٹیکسز اور بجلی کے نرخ بڑھا دیئے ہیں کہ ملک میں غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا اور پچاس لاکھ لوگ بے روزگار کردیے ہیں، اگر معیشت اچھی ہے تو کیا مہنگائی اور غربت میں کمی آرہی ہے اور روزگار میسر ہے؟ ان میں سے کچھ بھی مثبت نہیں ہےیہ معیشت ناپنے کا پیمانہ ہےیہ اب الٹے بھی لٹک جائیں تو ایک کروڑ کیا دس لاکھ نوکریاں بھی نہیں دے سکتے۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ہم 24 بلین پر ایکسپورٹ چھوڑ کر گئے تھے 315 بلین پر ہم نے جی ڈی پی چھوڑا تھا پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کوئی بھی وزیر ہمارے اعدادوشمار کو چیلنج نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں : رواں سال 25 فیصد اضافی بارشوں کا امکان، نالے صاف نہیں ہوئے، کیا کراچی پھر ڈوبے گا؟