پاکستان میں آبی قلت اور پانی کا بحران سنگین صورت اختیار کر گیا، انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کہنا ہے کہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 6 دن کا رہ گیا ہے،ملک بھر میں پانی کی قلت شدید ہوچکی ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 59 ہزار جبکہ اخراج 65 ہزار کیوسک ہے۔ارسا کا کہنا ہے کہ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 50 ہزار جبکہ اخراج 58 ہزار کیوسک ہے۔ اگر گلیشیرزپر درجہ حرارت میں اضافہ نہ ہوا تو پانی کی قلت کی صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔
ارسا حکام کے مطابق دریاؤں میں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن پانی کی کمی کا سامنا رہاتاہم پانی کی تقسیم میں کسی صوبے سے زیادتی نہیں ہورہی، سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زیادہ پانی فراہم کیا۔ حکام کے مطابق سندھ کو اب تک صرف 4 فیصد پانی کی کمی ہوئی، اسی عرصے میں پنجاب کو 16 فیصد پانی کی کمی رہی، جنوبی پنجاب کو کپاس کی کاشت کے لیے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔
ارسا کا کہنا ہے تونسہ پنجند لنک کینال پر کوئی پاور ہاؤس منصوبہ زیر غور نہیں، سندھ پانی کے غلط اعدادوشمار پیش کررہا ہے۔ارسا کے مطابق سندھ بلوچستان کے حصے کا پانی بھی خود استعمال کررہا ہے، سندھ کو 7 لاکھ ایکڑ فیٹ پانی منگلہ ڈیم سے بھی فراہم کیا، سندھ حکومت کی جانب سے تکنیکی مسئلے کو سیاسی بنایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا قابل استعمال 60 فیصد پانی سمندر میں گر کر ضائع ہورہا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں ڈیموں کی کمی ہے۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے ڈائریکٹر آپریشنز محمد خالد ادریس رانا کا کہنا ہے کہ شمالی علاقہ جات میں درجہ حرارت میں کمی بالخصوص اسکردو میں درجہ حرارت میں کمی سے دریائوں میں پانی کا بہائو کم ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ذخیرہ کیا گیا پانی صرف 33 دن کے لیے کافی ہے، حالانکہ اسے 100 روز تک اضافے کی ضرورت ہے تاکہ زرعی اور صنعتی مقاصد کے لیے پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان آبی قلت کا شکار ممالک میں تیسرے نمبر پر آچکا ہے جس کے باعث یہ ایتھوپیا سے بھی زیادہ خشک سالی اور بدحالی کا شکار ہو سکتا ہے کیونکہ خشک سالی زرعی معیشت کیلئے انتہائی مہلک ہے اور اگر مناسب منصوبہ بندی نہ کی گئی تو 2025ء تک ملک کو آبی خشک سالی اور قحط کا سامنا ہو سکتا ہے۔
صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے اختلافات بڑھ رہے ہیں اور پانی کی قلت کی صورت میں حالات کشیدگی کی طرف جاسکتے ہیں اور ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال بھی پیدا ہوسکتی ہے، اس لئے حکومت پانی کے بحران سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے اور ملک میں سراٹھاتے پانی کے بحران کو پیدا ہونے سے روکا جائے۔