فلسطین کا مقدس شہر پچھلے چند دنوں سے احتجاجی مظاہروں کی زد میں ہے، فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ شدید جھڑپوں کے دوران ایک رات میں 205 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوگئے۔
فلسطین میں تناؤ کے ماحول میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، فلسطینیوں کی جانب سے رمضان المبارک مسلمانوں کے مقدس مہینے کے دوران اسرائیلی فورسز کی جانب سے ظلم و ستم اور پابندیوں کی شکایت کی گئی ہے، اس سال کے شروع میں، فلسطین کی ایک ضلعی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ فلسطین میں موجودہ متعدد مکانات قانونی طور پر یہودی خاندانوں کے ہیں۔ یہودی مدعی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا خاندان 1948 میں اسرائیل کی تشکیل کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی زمین کھو بیٹھا تھا۔
قدیمی شہر اور مشرقی فلسطین کے پڑوس میں شیخ جراح میں تاحال جھڑپیں جاری رہی۔ ضلع شیخ جراح میں ہجرت کرکے آنے والوں کی نسلیں آباد ہیں، جو 1948 کی جنگ کے دوران ملک بدر یا بے گھر ہوگئے تھے،جس کے باعث فلسطینیوں کو نقبہ (تباہی) کے نام سے جانا جاتا تھا۔
ادھر امریکہ، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے فلسطین میں بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات اور فلسطینیوں کے ممکنہ انخلاء پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان ممالک اور اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکام کو ایسے اقدامات کرنے سے منع کیا ہے کہ جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو۔
نسل پرست یہودی گروہوں کے ذریعے فلسطین میں امن کو بہت زیادہ خطرہ ہے۔ جبکہ دوسری جانب حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی فلسطینی دھڑا مقدس شہر سے متعلق اپنے دعوے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوگا۔ فلسطینی ایوان صدر کے ایک بیان میں مشرقی یروشلم کو ”فلسطین کا مستقل دارالحکومت” قرار دیا گیا ہے۔
فلسطینیوں کو نشانہ بنانے والے انتہا پسند یہودی گروہوں کے حملوں کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ ہیومن رائٹس واچ نے حال ہی میں اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں اور اس کی عرب آبادی کو نشانہ بنانے کے حوالے سے انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔
مسلم رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ ان مسائل کو جنگی بنیادوں پر حل کریں اور ایک منظم اور با اختیار OICبنائیں جو مسلمانوں کے اجتماعی معاشی اور سیاسی مفادات کے تحفظ میں مدد فراہم کرسکے۔ مسلمان ممالک کو منقسم ہونے کے بجائے متحد ہونے کی ضرورت ہے، ورنہ اس میں ہونے والی تاخیر سے مغربی ممالک کو مسلم ممالک کو تقسیم اور کمزور کرنے کا حوصلہ ملے گا۔