ڈاکٹر فیصل سلطان کاکورونا کیسز بڑھنے پر تمام شہروں میں لاک ڈاؤن لگانے کا عندیہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Dr Faisal Sultan

اسلام آباد :وزیر اعظم کے معاؤن خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اگر کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا اور ایس او پیز پر عملدرآمد میں بہتری نہیں آئی تو تمام شہروں میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے،آکسیجن پلانٹس کا باقاعدگی سے معائنہ ہورہا ہے ۔

اگر طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوا تو نان کمرشل انڈسٹری سے آکسیجن کے حصول کا طریقہ بھی ہمارے پاس موجود ہے،میڈیکل آکسیجن کی درآمد کے لیے گفت و شنید جاری ہے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے تحت تمام شہروں کا ڈیٹا موصول ہوتا ہے جس میں ایس او پیز پر عملدرآمد سے متعلق معلومات بھی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وصول ہونے والے اعداد و شمار سے بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ متعلقہ شہر یا علاقے میں ہیلتھ کیئر سینٹر پر کتنا دباؤ ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے زور دیا کہ این سی او سی کے فیصلوں اور ان کے طریقہ کار پر بھروسہ رکھیں۔انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی تعداد میں ڈیٹا موجود ہونے اور اس کے تجزیے کی بنیاد پر فیصلے کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم یومیہ بنیاد پر طبی مراکز کی استعددکار بتدریج بڑھاتے جارہے ہیں تاکہ کیسز کی بڑھتی تعداد کو طبی سہولیات میسر ہوسکے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے میڈیکل آکسیجن کی سپلائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں این سی او سی کے تحت ہی ایک کمیٹی موجود ہے۔مذکورہ کمیٹی تمام امور کا باغور جائزہ لے رہی ہے جبکہ ملکی سطح پر میڈیکل آکسیجن کی طلب کو پورا کرنے کی بھی تیاری کررہی ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ آکسیجن پلانٹس کا باقاعدگی سے معائنہ ہورہا ہے اور اگر طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوا تو نان کمرشل انڈسٹری سے آکسیجن کے حصول کا طریقہ بھی ہمارے پاس موجود ہے۔

انہوں نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ میڈیکل آکسیجن کی درآمد کے لیے گفت و شنید جاری ہے۔معاون خصوصی صحت نے ویکسین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کی فراہمی بلا تعطل اور انتہائی شفاف طریقے سے فراہم کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس تاثر کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت عطیہ یا تحفے میں آئی ویکسین پر انحصار کررہی ہے اس ضمن میں انہوں نے وضاحت کی کہ ہم پہلے ہی تین ویکسین مینوفیکچرنگ کمپنی سے ویکسین خرید رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 30 مارچ سے اب تک 30 لاکھ ویکسین خریدی جا چکی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کے 4 ہزار 487 نئے کیسز رپورٹ، 142 مزید شہری جاں بحق

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ مزید 3 کروڑ ویکسین کے حصول کے لیے معاہدے کرلیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک معاہدہ ٹیکنالوجی سے متعلق ہے جس کے تحت ویکسین کی بھرائی ملک میں ہوگی۔معاون خصوصی صحت نے کہا کہ اس کے برعکس چین کی جانب سے 17 لاکھ ویکسین بطور تحفہ موصول ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا کہ پاکستان محض عطیہ کردہ ویکسین پر انحصار کر رہا ہے، یہ گمرہ کن بیان ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ یہ ذہن میں رہے کہ عالمی سطح پر ویکسین کی قلت کا سامنا ہے اور طلب و رسد کا تناسب عدم توازن کا شکار ہے۔

انہوں نے کہاکہ کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی ویکسی نیشن کا عمل مختصر وقت کے لیے روکنا پڑا تھا جس کی بنیادی وجہ ویکسین کی سپلائی میں تعطل تھا۔انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے ایڈونس بکنگ کرائی لیکن اس کے باوجود ویکسین کی سپلائی پر اثر پڑا۔

انہوں نے کہاکہ کوویکس کی طرف سے آنے والی ویکسین تاحال موصول نہیں ہوسکی۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ ملک بھر میں 12 سو ویکسی نیشن سینٹرز ہیں جس میں سے 22 میگا سینٹرز ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یومیہ 5 ہزار افراد کو ویکسین دینے کی استعداد کار موجود ہے جبکہ اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ویکسی نیشن سینٹر جمعہ کو بند ،اتوار کو کھلے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ 40 سال سے زائد عمر افراد کے لیے ویکسین رجسٹریشن کھول دی گئی ہے۔

Related Posts