پاکستان نے بطور ثالث سعودی عرب اور ایران کو میزبانی کی پیش کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک اگر پسند کریں تو براہِ راست مذاکرات کے لیے اسلام آباد کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے یہ تجویز سعودی عرب اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے پیش نظر دی ہے اور یہ عندیہ دیا ہے کہ ہم ایران سعودیہ مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی شام میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائی روک دے، فرانس اور جرمنی کی اپیل
پاکستانی میڈیا کو سفارتی کوششوں کے مرحلے میں شامل دو اعلیٰ حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عسکری حکام نے بھی ایرانی قیادت سے ملاقات کے دوران اتوار کے روز یہ تجویز پیش کی تھی، تاہم ایران کی طرف سے اس پر محتاط ردِ عمل دیکھنے میں آیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سعودی شہزادہ محمد بن سلمان سے آج کی ملاقات میں بھی یہی تجویز دیں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے راستے کھل سکیں۔
حکام کے مطابق سعودی عرب کی آزادی و خودمختاری کے حوالے سے پاکستان اسٹرٹیجک معاہدے کی پاسداری کا پابند ہے، تاہم ایران سعودیہ تنازعات یا محدود جنگ کی صورت میں بھی پاکستان کو ایران سے براہِ راست متصادم ہونا پڑے گا جس کے لیے ایران اور پاکستان برادر اسلامی ممالک ہونے کے ناطے تیار نہیں ہیں۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بے حد پیچیدہ رخ اختیار کرچکے ہیں، تاہم پاکستان کے اعلیٰ حکام کے مطابق سفارتی کوششیں رنگ لا سکتی ہیں اور یہ ممکن ہے کہ دونوں ممالک مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر باہمی گفت و شنید سے مسائل کا حل نکالیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن 4 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے،جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔
برطانوی شاہی جوڑا نور خان ایئربیس پہنچا جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، دیگر وفاقی وزرا، دفتر خارجہ حکام اور برطانوی سفارت کاروں نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پربرطانوی ہائی کمشنر بھی ائیربیس پر موجود تھے۔
مزید پڑھیں: برطانوی شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن4 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے