مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ امریکا روانہ ہوگئے،جہاں وہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ امریکامیں آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے،ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائےگا،ان کی واپسی اتوار تک متوقع ہے۔
اس سے قبل عالمی بینک نے بڑھتے قرضوں اور مہنگائی کی بلند شرح کے تناظر میں پاکستان کی معیشت کے غیر محفوظ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے،ساؤتھ ایشیا فوکس: میکنگ ڈی سینٹرلائزیشن ورک‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا کہ سنگین خساروں اور غیر ملکی زرمبادلہ میں کمی پاکستان کی سست رفتار معیشت کی اہم وجہ ہے۔
آئی ایم ایف کے توسیعی پروگرام کے باعث مستقبل قریب میں پاکستان کی شرح نمو 3.3 فیصد ہو سکتی ہے،رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں شرح نمو میں 2.4 فیصد تک کمی کا امکان ہے،ترقی کی شرح میں کمی کی وجہ سخت مانیٹری پالیسی ہے۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ میکرو اکنامک اصلاحات کی وجہ سے غربت میں کمی رکی رہے گی، غربت میں کمی رکنے کی دوسری وجہ شرح نمو میں کمی اور مہنگائی میں اضافہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ترقی کی شرح میں بہتری پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مشروط ہے، جس کے مہنگا ہونے سے پاکستان میں کرنسی کی شرح تبادلہ بھی بدلنے کا امکان ہے۔