ٹی ایل پی پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، مفتی منیب الرحمان

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: مفتی منیب الرحمن نے علامہ پیرسید حسین الدین شاہ، مولانا بشیر فاروق قادری اور ممتاز علماء وزعمائے اہلسنت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی اور کلعدم قرار دینے کی شدید الفاظ میں مزمت کی ہے۔ ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے حکومتی وزراء کے خلاف کاروائی کی جائے ۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ لبیک یارسول اللہ کا نعرہ لگانے والوں پر براہ ِراست نشانہ لگاکر گولیاں چلائی گئی ہیں، مختلف ذرائع سے لوگوں نے بتایا ہے کہ کافی لوگ شہید ہوچکے ہیں اوربڑی تعداد میں لوگ شدیدزخمی ہیں۔دنیا کی مسلّمہ روایت ہے کہ اگر مظاہرین اور احتجاج کرنے والوں کو روکنے کے لیے ناگزیر طور پر گولی بھی چلانی پڑے ، تو جسم کے بالائی حصے پر نہیں چلائی جاتی ، نچلے حصے پر چلائی جاتی ہے تاکہ موت کا باعث نہ بنے، لیکن سوشل میڈیا پر جو تصویریں وائرل ہوئی ہیں ،اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ گولیاں مظاہرین کے جسم کے بالائی حصے پر چلائی گئی ہیں اور یہ قتلِ عمد کے مترادف ہے ، جس کے حکم پر گولیاں چلی ہیں اور جنھوں نے چلائی ہیں،یہ سب اللہ تعالیٰ کی عدالت میں جوابدہ ہوں گے۔ہم شہداء کے خاندانوں کو صبر کی تلقین کرتے ہیں اورجو پولیس کے افراد جاں بحق ہوئے ،اُن کے لواحقین سے بھی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے، یہ بھی غیر دانشمندانہ ہے ، اس کے دیرپا منفی اثرات مرتّب ہوں گے، ماضی میں کالعدم قرار دی جانے والی تنظیمیں متبادل ناموں کے ساتھ میدانِ عمل میں موجود ہیں۔ آپ حکومت کی طاقت اور قانون کے جبر سے لوگوں کی فکر اور مذہبی نظریات کو بدل نہیں سکتے، معاملات کو کسی قابلِ قبول صورت پر لانے کے لیے حکمت ودانش کی ضرورت ہوتی ہے، مگر ہماری حکومت اور حکمران اس صلاحیت سے عاری ہیں، ان کے نزدیک حکومت صرف جبر وجور ، طاقت کو استعمال کرنے اور دوسروں کو اپنے مقابل حقیر جاننے کا نام ہے،ان سے خیر کی توقع عبث ہے۔ہم ان مظالم اور حکومت کے اس طرزِ عمل کی شدید ترین مذمت کرتے ہیں ۔
اب بھی وقت ہے کہ حکومت دانشمندی سے کام لے ، سارے گرفتار شدگان کو غیر مشروط طور پر رہا کرے، ورنہ ان سارے خاندانوں میں حکومت کے خلاف نفرت کا لاوا پکے گا۔ تحریک کے سربراہ علامہ حافظ سعد حسین رضوی اور ان کی شوریٰ کے ذمے داران کو رہا کر کے ان سے بامعنی مذاکرات کیے جائیں تاکہ بتدریج صورتِ حال کو معمول پر لایا جاسکے ۔حکومت پر یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اس وقت پاکستان بھر میں اہلسنّت وجماعت کے دینی جذبے سے معمور اورناموسِ رسالت پر فریفتہ متحرک اور پرجوش نوجوان ذہنی ،فکری اور عملی طور پر تحریک لبیک سے وابستہ ہوچکے ہیں،اگر اس صورتِ حال کا حکمت وتدبیر سے مداوا نہ کیا گیاتواس کے نتائج آئندہ قومی انتخابات میں حکومت کے لیے بھیانک ہوسکتے ہیں۔ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ تحریک لبیک پاکستان جو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ، جمہوری دینی سیاسی جماعت ہے ، وہ انتخابات میں حصہ لیتے ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ملک کے آئین وقانون کے وفادار ہیں، اس لیے ان پر پابندی کا فیصلہ بلاتاخیر واپس لیا جائے۔
ہم خطبائے کرام سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعۃ المبارک کے خطابات میںشہدائے ناموسِ رسالت کی بلندیِ درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کریں،تحریک لبیک کے ستم رسیدہ گرفتارکارکنان کی رہائی کے لیے دعا کریں اور اُن کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں ، ان کے جذبات کو حوصلہ دیں اور ٹھنڈا رکھیں۔یہ ملک ہمارا ہے ، اس کا امن اور سلامتی ہم سب کو عزیز ہے، کسی بھی احتجاج میں سرکاری اور نجی املاک کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے ، یہ فعل شرعاً جائز نہیں ہے۔
حکمران دوسروں پر فتوے صادر کرنے سے پہلے اپنے ماضی کے کردار اور ایسے ہی باغیانہ اقوال وافعال کا جائزہ لیں، کیا کبھی انہوں نے خود اعترافِ جرم کر کے اپنے آپ کو قانون کے سامنے پیش کیا ہے،کیا قانون صرف کمزور کے لیے ہوتا ہے ،طاقتور اور صاحبِ اقتدارقانون سے بالاتر ہوتے ہیں۔
ہمارے میڈیا پر را،موساد،سی آئی اے، ایم آئی سکس ،خاد، کے جی بی،ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم ہرطرح کے اداروں کانام آسکتا ہے، لیکن تحریک لبیک پاکستان کا نام لینا یا اسکرین پر لکھنا ممنوع قرار دیا گیا ہے، اس لیے ایک مذہبی تنظیم لکھا جاتا ہے، یہ ہمارا آزادمیڈیا ہے، ظاہر ہے اس میں غیبی ہدایات اور دینی طبقات کے ساتھ ان لبرل اداروں کی اپنی عصبیتیں اورنفرتیں بھی شامل ہیں۔ماضی قریب میں چشمِ فلک نے یہ بھی دیکھا کہ بیس تیس افراد نے دھرنا دے کر کسی شاہراہ کو بلاک کردیا اور سیکورٹی کے اداروں نے اپنی گاڑیاں کھڑی کر کے اس ناکہ بندی کو تقویت دی، تب نہ قومی اور ملکی مفاد مجروح ہوا، نہ ایمبولینسوں کی دہائی دی گئی ، نہ یہ کہا گیا کہ لوگوں کے لیے مشکلات پیش آرہی ہیں ، اس سے ریاست وحکومت اور میڈیا کی عصبیت کا ہر کوئی اندازہ لگاسکتا ہے۔
اگر حکومت حالات کو بہتر بنانے میں سنجیدہ ہے تو تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ حافظ سعد حسین رضوی اوران کی شوریٰ کے ارکان کو رہاکرے تاکہ وہ اپنی شوریٰ کی مشاورت سے حالات کو کنٹرول کریں، نیز ہم ان کی رہائی کے بعد ان سے اپیل کریں گے کہ زیرِ تصفیہ معاملات کو عیدالفطر کے بعد تک مؤخر کریںاور تمام اسیر کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔
ہم پاکستان کو ریاستِ مدینہ قرار دینے والے وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ تاجدارِ ریاستِ مدینہ سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی سنتِ جلیلہ پر عمل کرتے ہوئے عفوِ عام کا اعلان کریں اور تمام گرفتار شدگان کی فوری رہائی کے احکام صادر کریں تاکہ آپ کے قول وفعل میں مطابقت نظر آئے۔
پریس کانفرنس میں شریک علمائے کرام کے اسمائے گرامی
مفتی عابد مبارک المدنی، علامہ رضوان احمد نقشبندی، مفتی محمد الیاس رضوی اشرفی، مولانا ریحان امجد نعمانی، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، علامہ اشرف گورمانی، علامہ رفیع الرحمٰن نورانی، علامہ بلال سلیم قادری، شاہد غوری ۔

Related Posts