یارن کے تاجروں کا چیئرمین ایف بی آر سے 1.5فیصدٹرن اوور ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FBR chairman urged to reduce turnover tax on Yarn traders

کراچی :پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشننے چیئرمین ایف بی آر محمد جاوید غنی سے مطالبہ کیا ہے کہ یارن کے تاجروں پر عائد 1.5 ٹرن اوور ٹیکس واپس لیا جائے اور سابقہ 0.1فیصد کی سابقہ شرح بحال کی جائے بصورت دیگر یارن سے وابستہ تاجروں کی اکثریت اپنا کاروبار بندکرنے پر مجبور ہوجائیں گے جن کا کاروبار پہلے ہی کورونا وبا سے بری طرح متاثر ہے اور شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

پائما کے وائس چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی یارن ٹریڈنگ قائمہ کمیٹی کے کنوینر محمد فرحان اشرفی نے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کو ارسال کیے گئے ایک خط میں نشاندہی کی کہ 2مئی2011کو ایس آر او 333(I)2001 کے تحت یارن کے تاجروں کو 0.1فیصد کی شرح سے ٹرن اوور ٹیکس ادائیگی کی سہولت دی گئی تھی۔ کم سے کم ٹیکس کی اس شرح کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی شق 45(اے) سیکنڈ شیڈول کے تحت کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر ٹرن اوور ٹیکس کی شرح میں میں تبدیلی کردی گئی۔

سابق وائس چیئرمین پائما خرم بھراڑہ نے کہاکہ فنانس ایکٹ 2020 کے ذریعے ایک ترمیم کی گئی جس کے تحت یارن تاجروں کو شق 45 اے (حصہ چہارم) کے دوسرے شیڈول کے دائرے سے باہر کردیا اور دفعہ 113 کے تحت کم سے کم ٹرن اوور ٹیکس کی چھوٹ واپس لے لی گئی جس میں 1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس تجویز کے تحت یارن کے تاجروں کو 0.1فیصد کی بجائے 1.5 فیصد کی شرح سے ٹرن اوور ٹیکس عائد کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:لاک ڈاؤن، کراچی کے تاجروں کا وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا اعلان

ہائی والیوم بزنس کے باوجود یارن کے ٹریڈرز کا منافع صرف0.5سے ایک فیصد تک ہوتا ہے لہٰذاوہ اتنے کم منافع میں 1.5فیصدٹرن اوور ٹیکس کیسے ادا کرسکتے ہیں۔ٹیکس کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے یارن کے بہت سارے تاجر اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں لہٰذا جب تک کہ 0.1 فیصد کی سابقہ شرح بحال نہیں کی جاتی اس وقت تک یارن کے تاجروں کے لیے اپنی بقا قائم رکھنا دشوار ہے۔

فرحان اشرفی نے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی سے مطالبہ کیا کہ پہلے شیڈول پارٹ 1 (ڈویژن IX) کے تحت میں یارن کے تاجروں کے لیے 0.1 فیصد کی کم سے کم ٹیکس شرح بحال کرکے عدم مساوات کو دورکیا جائے اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 113 کے تحت یارن کے تاجروں کو کم از کم 1.5 فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔

Related Posts