کورونا کے باوجود عمران خان کی ملاقاتیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان 18اگست 2018کووزیراعظم پاکستان کا حلف لینے کے بعد سے آج تک مختلف تنازعات کا شکار رہے ہیں، حالیہ انکی ایک تصویر کے بعد سامنے آیا جس میں وزیراعظم کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود ایک اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، یہ تصویر منظر عام پر آنے کے بعد کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود وزیراعظم عمران خان کے اقدام کوملک بھر میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔عمران خان کے اس اقدام کو جہاں ہر وقت قوم کیلئے فکر مندی سے تشبیہ دی جارہی ہے وہیں کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بھی قرار دیا جارہا ہے۔

وزیراعظم کے کورونا میں مبتلا ہونے پر بھی تنازعات نے سراٹھایا تھا کیونکہ عمران خان نے کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے سے دو روز قبل ویکسین لگوائی تھی جس کے بعد ویکسین کے موثر ہونے پر بھی سوالات نے جنم لیا تھا لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا پوزیٹیو آنے میں پانچ سے سات دن لگتے ہیں، ویکسین لگنے کے بعد دو تین ہفتے میں اینٹی باڈیز بنتی ہیں اور ویکسین کے فوری بعد کورونا مثبت ہونے کا مطلب ہے کہ انہیں پہلے سے کورونا ہوا ہوگا۔

پاکستان میں اس وقت کورونا کی تیسری لہر جاری ہے اور ملک میں مثبت کیسز کی شرح ساڑھے 9 فیصد تک پہنچ چکی ہے، پاکستان میں اب تک کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 6 لاکھ45 ہزار 356 ہوچکی ہے اوراس موذی وباء کی وجہ سے 14ہزار91لوگ زندگیاں گنواچکے ہیں اور این سی اوسی کی طرف سے مختلف شہروں میں لاک ڈاؤن سمیت دیگر پابندیاں بھی عائد ہیں جبکہ کئی شہروں میں تعلیمی ادارے بھی بند ہوچکے ہیں۔

ملک میں کورونا کی آمد سے اب تک وزیراعظم پاکستان خود شش و پنج کا شکار ہیں اور اب قوم کو بھی مخمصے میں ڈال دیا ہے کیونکہ پاکستان میں کورونا کے آغاز پر عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ محض عام نزلہ زکام ہے اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے اور اب وہ خود قوم کو کورونا کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر کی تلقین کرتے ہیں لیکن خود کورونا میں مبتلا ہونے کے 5 روز بعد اجلاس میں شرکت کرنا قطعی مثبت اقدام نہیں ہے کیونکہ کورونا میں مبتلا ہونے کیلئے پہلے کم ازکم 14 اب 10 روز تک قرنطینہ لازمی ہے ۔

عمران خان سے پہلے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں اور تشویشنا ک حالت کے باوجود وہ ٹیکنالوجی کی مدد سے حکومتی نظم و نسق چلاتے رہے اور مکمل صحت یاب ہونے کے بعد دفتری امور سنبھالے ، وزیراعظم پاکستان کا حالیہ اقدام باعث تقلید نہیں بلکہ باعث تنقید بن گیا ہے اور دنیا بھر میں ان کے اس عمل کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

حکومت پاکستان کی طرف سے ملک میں کورونا میں شدت کی وجہ سے پابندیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور لوگوں کو ایس او پیز پر عمل کرنے کی تلقین کی جارہی ہے اس لئے وزیراعظم عمران خان کو بھی چاہیے کہ قوم کیلئے ایک مثال قائم کریں اور سماجی دوری کے اصولوں کی پابندی کریں تاکہ لوگ ان کو دیکھ کر سبق حاصل کریں۔

Related Posts