اسلام آباد: پاکستان سمیت دُنیا بھر میں اردو شاعری اور غزل کے بے تاج بادشاہ مرزا غالب کی 152ویں برسی آج منائی جارہی ہے جبکہ مرزا غالب 19ویں صدی کے فقید المثال شاعر تھے۔
تفصیلات کے مطابق مرزا غالب نے دنیائے شاعری میں مسلسل محنت اور عرق ریزی سے سیکڑوں نادرونایاب اشعار تخلیق کیے جن کے باعث آج بھی انہیں یاد کیا جاتا ہے جبکہ مرزا غالب کی پیدائش کو 2 سو برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔
اردو زبان کے فقید المثال شاعر مرزا غالب آگرہ میں 27 دسمبر 1797ء کو پیدا ہوئے اور مغلیہ دور میں ایسی شاعری کی جسے آج کی نوجوان نسل بھی شوق سے پڑھتی اور سنتی ہے۔ مثال کے طور پر یہ اشعار:
محبت میں نہیں ہے فرق مرنے اور جینے کا
اُسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
نکلنا خُلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بعض جگہ مرزا غالب انتہائی سادہ مضامین سے بھی ایسے ایسے نکات پیدا کرتے ہیں کہ پڑھنے والے سر دھنتے نظر آتے ہیں۔ مرزا غالب کی شاعری میں نکتہ آفرینی اور فلسفہ جابجا نظر آتے ہیں۔
ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
مرزا غالب کی شاعری میں ان کے مزاج اور عقائدِ فکری کو بھی بہت دخل ہے جو ہر حال میں خوش رہتے تھے تاہم ان کی نگاہ صوفیانہ تھی۔ آج بھی مرزا غالب کو ان کی جاندار شاعری کے باعث یاد کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرزا اسد اللہ خان غالبؔ کا یومِ پیدائش اور شاعری کی خصوصیات