2021کو ”ریلیف اینڈ ریسکیو“کا سال قرار دیا جائے،زبیر موتی والا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صنعتکاروں کا مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد تیز کرنے پر اتفاق
صنعتکاروں کا مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد تیز کرنے پر اتفاق

کراچی:چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) اورسابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) زبیر موتی والا نے ناسازگار کاروباری ماحول پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکثریت کاروبار اب بھی اپنی بقا قائم رکھنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

جبکہ کورونا وبا کی وجہ سے طویل لاک ڈاؤن اور عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے شدید دھچکوں کے بعدکئی کاروبار بیمار یونٹس میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران جب کاروباری ادارے باالخصوص ایس ایم ایز کورونا وبا کی ابتدائی لہر کے نقصانات پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھیں تو دوسری لہر پھوٹ پڑی۔

یہ لہر زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے اور 2021 میں معیشت، تجارت وکاروبار کو متاثر کرنے کی صورتحال برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس صورتحال کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1952 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان کی جی ڈی پی مالی سال2020 میں 0.4 فیصد کی منفی نمو پر آگئی۔

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر میں منفی 10.17 فیصد پر، افراط زر کی شرح میں 10.74 فیصدپر اور کرنٹ اکاؤنٹ میں 2.96ارب ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔سال 2020 میں جنوری کے مہینے میں 7 سال کے بلند ترین 14فیصد افراط زر دیکھا گیا۔

مارچ 2020کے مہینے میں ایل ایس ایم کی پیداوار منفی22.95 فیصد تک جا گری، اپریل 2020 میں منفی 41.89 فیصد اور مئی 2020 میں منفی24.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

بجلی،گیس اور حتیٰ کہ اہمٖ غذائی اشیاء گندم، چینی تیل، گوشت، انڈے، سبزیاں اور ادویات کی قیمتوں میں 2020 میں وبائی مرض کے دوران بھی غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہزاروں کاروباری اداروں خاص طور پر چھوٹے کاروباری ادارے اور ٹریڈرز نے اپنی دکھ بھری کہانیاں اور اپنے دیوالیہ ہونے کے خدشات سے کے سی سی آئی کو آگاہ کیا ہے۔

لہٰذا بہتر قومی ومعاشی مفاد میں 2021 کو ”ریلیف اینڈ ریسکیو“ کا سال قرار دینا ناگزیر ہوگیا ہے بصورت دیگر متعدد کاروبار مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے جس سے معاشی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگا اور کاروباری سرگرمیاں ختم ہو کر رہ جائیں گی جو غربت و بے روزگاری میں اضافے کا سبب بنے گی۔

پورے ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔زبیر موتی والا نے زور دیا کہ حکومت کو تاجربرادری کا بوجھ بانٹ کر 2021 میں ’ریلیف اینڈ ریسکیو“ کی سرگرمیوں کو ترجیح دینا ہوگی۔

زبیر موتی والا نے کہا کہ تاجروصنعتکار برادری ان تمام اقدامات کو سراہتی ہے لیکن موجودہ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اور تمام صنعتوں کو درپیش شدید بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 2021 میں مزید کام کرنے کی اشد ضرورت تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ دکانداروں اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) میں عام طور پر دو بڑے ناگزیر اخراجات ہوتے ہیں جن میں جگہ کے کرائے کی ادائیگی اور ورکرز کو دی جانے والی تنخواہ شامل ہے۔

Related Posts