کسٹمز کا عالمی دن اور سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول کو محفوظ بنانے کی ضرورت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کسٹمز کا عالمی دن اور سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول کو محفوظ بنانے کی ضرورت
کسٹمز کا عالمی دن اور سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول کو محفوظ بنانے کی ضرورت

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کسٹمز کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول کو شفاف، مزید پائیدار اور محفوظ بنانے کیلئے شعور بیدار کرنا ہے۔

آئیے کسٹمز کے عالمی دن کے موقعے پر مختلف ممالک سے آنے والی تجارتی اور اسمگلنگ کی کچھ خبروں پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آج 21ویں صدی کے دوران غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور منشیات کے خاتمے کیلئے کسٹمز کی کاوشوں کی کیا صورتحال ہے۔

پاکستان میں کسٹمز کا عالمی دن

محکمۂ کسٹمز پاکستان میں پوری طرح فعال ہے جہاں ماڈل کولیکٹوریٹ اسلام آباد ہر سال کسٹمز کے عالمی دن کے موقعے پر ایک پروگرام منعقد کرتا ہے۔ اس موقعے پر مختلف شہروں میں لاکھوں ٹن کے حساب سے منشیات نذرِ آتش کی جاتی ہیں۔

ماڈل کولیکٹوریٹ اسلام آباد کے تحت کسٹمز کا عالمی دن اِس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول کو مزید صاف و شفاف، پائیدار اور محفوظ بنایا جائے۔

سن 2016ء میں بھی سینکڑوں شراب کی بوتلیں ایک بلڈوزر کے ذریعے تلف کردی گئیں۔ کسٹمز حکام نے ہیروئن، چرس، افیون سمیت دیگر منشیات کو بھاری مقدار میں نذرِ آتش کیا۔ کلکٹر کسٹمز سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی یہ منظر دیکھتے رہے۔

اسی دوران کسٹمز ہیڈ کوارٹر میں باوردی کسٹمز اہلکاروں نے پریڈ کا مظاہرہ کیا جس میں چیف کلکٹر کسٹمز کو روزی خان کو سلامی دی گئی۔ روزی خان کا کہنا تھا کہ عالمی سرحدوں پر منشیات کی روک تھام میں کسٹمز کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہے۔

گزشتہ برس 26 جنوری کے روز پاکستان کسٹمز کا عالمی دن انتہائی پروقار انداز میں منایا گیا۔ تقریب کا آغاز صبح ساڑھے 9 بجے پرچم کشائی کی تقریب سے ہوا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کسٹمز ملک کی معاشی و ماحولیاتی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ کسٹمز نے دیگر تجارتی ممالک کے اداروں سے مل کر معاشی ترقی میں کردار ادا کیا ہے وی بوک گلو اور سنگل ونڈو جیسے نئے اقدامات بھی اٹھائے گئے۔ 

دنیا بھر میں کسٹمز کا عالمی دن

کسٹمز کا عالمی دن صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کے زیرِ اہتمام 178 رکن ممالک میں ہر سال منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد رکن ممالک میں کسٹمز کے کامیاب طریقوں اور نظریات پر عمل کرنا ہے۔

عالمی دن منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ جدید ٹیکنالوجیز اور نئی شراکت داریوں کو فروغ دیا جائے اور کسٹمز کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ اصلاحات لائی جائیں۔

ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن (ڈبلیو سی او) ہر سال 26 جنوری کو کسٹمز کا عالمی دن منا کر 1953ء کی یاد تازہ کرتی ہے جب برسلز کے مقام پر کسٹمز کارپوریشن کونسل (سی سی سی) کا افتتاحی سیشن شروع ہوا تھا۔

سرحد پار تجارتی انڈیکس میں بہتری 

رواں ماہ کے دوران یہ خوش کن خبر سننے کو ملی کہ عالمی بینک کے سرحد پار تجارتی انڈیکس میں پاکستان 136 سے 108ویں پوزیشن پر آگیا۔ دیکھا جائے تو پاکستان بھارت اور سری لنکا سے کاروبار کی آسانی کے لحاظ سے پیچھے ہے۔

عالمی سطح پر سرحد پار تجارتی انڈیکس کے حوالے سے دیکھا جائے تو بنگلہ دیش پاکستان کے مقابلے میں پیچھے نظر آتا ہے۔ اسی خطے میں بھارت سب سے آگے نظر آتا ہے جو 63ویں پوزیشن پر برقرار ہے۔

اگر دیگر ممالک کا جائزہ لیا جائے تو ان میں بھوٹان 89ویں، نیپال 94ویں، سری لنکا 99ویں جبکہ بنگلہ دیش 168ویں پوزیشن پر موجود ہے۔

اہم نکتہ یہ ہے کہ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جو کاروباری لحاظ سے 3 یا 3 سے زائد شعبوں میں تیزی سے بہتری لا رہے ہیں۔

تجارت کی دنیا میں سرحد پار تجارتی انڈیکس کی اہمیت

بنیادی طور پر یہ اصطلاح علمی بینک نے متعارف کرائی جس کے تحت ایک ملک کی تجارت کے بارے میں مختلف نکات جمع ہوتے ہیں۔ پتہ چلایا جاتا ہے کہ کسی ملک میں تجارت میں کتنی آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں۔

خصوصاً کس ملک کی تجارت میں جو وقت لگتا ہے اور جو لاگت آتی ہے، اس پر غور کیا جاتا ہے۔ بھارت نے اس محاذ پر کام 90ء کی دہائی میں شروع کردیا تھا جبکہ پاکستان نے یہ کام بے حد دیر سے گزشتہ برس شروع کیا۔ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ حکومت نے اپنے قواعد و ضوابط میں کسی قدر نرمی برتی ہے۔ 

ایف بی آر کا بیان اور کسٹمز کا کردار 

عالمی درجہ بندی میں بہتری کے حوالے سے ایف بی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 3 اہم شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔ ویب بیسڈ ون کسٹمز (ویبوک)، الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے مختلف ادارے آپس میں ضم کیے گئے۔ برآمدی و درآمدی کلیرنس کیلئے مطلوبہ دستاویزات کی تعداد میں کمی بھی لائی گئی۔

ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان کسٹمز کے افسران اور عملے کی استعداد میں بہتری لائی گئی ہے تاکہ سرحدی تجارت میں فعال کردار ادا کیا جاسکے۔ جو تجارت قانونی تقاضوں پر پوری نہیں اترتی، اس کی مکمل تفتیش کی جاتی ہے۔

برآمدات سے متعلق کاغذی کارروائی 55 سے گھٹ کر 24، برآمدات سے متعلق قانونی تقاضے پورا کرنے کا مطلوبہ وقت 75 سے گھٹ کر 24 گھنٹے تک آگیا۔ درآمدات کی کاغذی کاروائی پر وقت 143 سے کم ہو کر 24 جبکہ سرحد پر درآمدات سے متعلق قانونی تقاضے پورے کرنے کا وقت 120 سے 24 گھنٹے ہوگیا ہے۔

انٹیلی جنس حکام کی کارکردگی رپورٹ

سن 2020ء میں کسٹمز انٹیلی جنس حکام نے ایک کارکردگی رپورٹ تیار کی جس کے مطابق گزشتہ برس مجموعی طور پر 2 ارب 67 کروڑ روپے کا سامان ضبط کیا گیا۔

مجموعی طور پر 133 کارروائیاں ہویئں۔ دسمبر 2020ء کے دوران 26 کیسز ہوئے جن میں 46 کروڑ 45 لاکھ روپے کا سامان ضبط ہوا۔ انفورسمنٹ برانچ نے 2020ء میں 31 کیسز میں 2 ارب 94 کروڑ وصول کیے۔

سن 2019ء میں انفورسمنٹ برانچ نے 28 کیسز میں 1 ارب 22 کروڑ روپے جمع کیے تھے، ایڈیشنل ڈائریکٹر فرید حسین کی زیرِ نگرانی اے ایس او ٹیم نے 50 کیسز نمٹائے جن میں 32 کروڑ 50 لاکھ کی مزید کارروائی ہوئی اور اسمگل کیا جانے والا سامان ضبط ہوا۔

سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول محفوظ بنانے کی ضرورت

ہر سال ہمیں اسمگلنگ کا سامان ضبط کرنے اور متعدد ملزمان کی گرفتاری کی خبریں موصول ہوتی ہیں جو منشیات، ممنوعہ ادویات یا پھر غیر قانونی سامان اسمگل کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر عالمی اسمگلنگ اور منشیات کی خریدوفروخت پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا، جس کیلئے کسٹمز حکام سمیت دیگر سرکاری ایجنسیاں کام کرتی نظر آتی ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ سرحدوں کے آر پار تجارتی ماحول کو بہتر بنایا جائے تاکہ پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا نیا دور شروع ہوسکے، عالمی تجارت میں بہتری ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے۔ 

Related Posts