ورلڈ بینک کی جانب سے رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت میں 0.5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کے بعد، جوحکومت کی اپنی 2.1 فیصد کی توقع سے بہت مختلف ہے، موڈی کی انوسٹرس سروس نے اب اس تعداد کو کچھ پیچھے کردیا ہے،اس کے مطابق 1.5 فیصد ہے۔
موڈیزکی رپورٹ کے مطابق سال دوہزار اکیس میں پاکستانی معاشی ترقی مالی 1.5فیصد رہے گی جبکہ پاکستان کی معاشی سرگرمیاں کرونا سے پہلے کی سطح پربرقرار رہیگی، اس کے علاوہ رواں سال نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 5 سے7 فیصد رہے گی۔
گذشتہ سال کرونا وائرس کے بحران کے باعث پاکستان کی معیشت 68سالوں میں پہلی بار 0.4شرح نمو پر دیکھی گئی، اگرچہ قلیل مدتی معاشی رجحانات میں بہتری دکھائی دے رہی ہے، موڈیز کے توقع ہے کہ معاشی سرگرمیاں کورونا وباء سے زیادہ متاثر نہیں ہوں گی۔
موڈیز نے اپنی رپورٹ میں سال 2022 میں پاکستان کی معاشی نمو بڑھنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں پاکستان کی معاشی نمو 4.4فیصد تک ہوگی۔آہستہ آہستہ معاشی بحالی سے سرکاری مالیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایجنسی نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کے ذریعے دیئے گئے مختلف اقدامات اور مالی محرک پیکجز نے معاشی نظام کو ترقی کی راہ پر واپس چلنے میں مدد کی ہے لیکن معیشت پر وبائی امراض کے اثرات پڑے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کرونا وبا کے دووران کامیاب حکمت عملی کے باعث صنعتوں کا پہیہ چلتا رہا، عالمی وبا کے دوران پاکستان میں تعمیرات کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی۔جس کے باعث معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوئے۔
وبائی بیماری کے باعث حالت خراب ہونے اور کاروبار میں عملے کی بحالی کے ساتھ، بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اور ٹیکسوں کی وصولیوں میں بھی کمی آرہی ہے، ابھی تک کسی کو معلوم نہیں ہے کہ واقعی کیا ہوگا؟۔ اس بارے میں بے یقینی پائی جاتی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی موجودہ پالیسیوں کو تبدیل کرے اور معیشت کو پائیدار بنیادوں پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد دینے کے لئے بنیادی اصلاحات کرے۔