بھارت اقوام متحدہ میں پاکستان کیخلاف منفی کردار ادا کریگا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ممبر کی حیثیت سے اپنی آٹھویں میعاد کا آغاز کیا تھا لیکن اس سے پہلے ہی بھارت کوتلخ تقسیم کا احساس ہوچکا ہے، یہ ہندوستان کے لئے بھی مایوس کن آغاز رہا ہے کیونکہ وہ اقوم متحدہ کی کچھ سب سے اہم کمیٹیوں کی سربراہی سنبھالنے کے لئے حمایت حاصل نہیں کرسکتا۔

بھارت کلیدی ذیلی تنظیموں کی سربراہی کرے گا جن میں طالبان پرپابندیوں سے متعلق کمیٹی ، کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی اور لیبیا پرپابندیوں کے حوالے سے کمیٹی شامل ہے تاہم بھارت القاعدہ اورداعش پر پابندیوں کے حوالے سے قائم طاقتور کمیٹی اور جوہری عدم پھیلاؤ کمیٹی کی سربراہی سنبھالنے اور سلامتی کونسل میں افغانستان کے معاملے کا نگراں بننے میں ناکام رہا۔

اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستان ان کمیٹیوں کو اپنے مفادات خصوصاً پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرے گا۔ طالبان پرپابندیوں کی کمیٹی پر امریکا کا غلبہ ہے اور ہندوستان کا کردار کم سے کم ہوگا اور یہ یکطرفہ فیصلہ نہیں لے سکتا جو سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کے عادی ہے۔

یہ بھی ستم ظریفی کی بات ہے کہ ہندوستان کو یہ کردار اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ افغانستان کا امن عمل ایک اعلیٰ درجے کی منزل پر پہنچ چکا ہے اور بھارت امن مذاکرات خراب کرنے والا ملک ہے۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ افراتفری کو فروغ دے رہا ہے اور یہ علاقائی امن کے لئے خطرہ ہے۔

اسی طرح جوہری عدم پھیلاؤ کمیٹی کے لئے بھی ہندوستان کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا حصہ نہیں ہے اور جس نے بھار ت کی جوہری حیثیت سے متعلق سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

لیبیا کی پابندیوں کی کمیٹیاں غیر فعال ہیں اور اس میں کوئی فرق پڑنے کا امکان نہیں ہے۔ بالآخر یو این ایس سی میں ہندوستان کی دو سالہ مدت کے لئے یہ ایک اچھی شروعات نہیں ہے۔

دنیا کو یقینی طور پر اتنا ثبوت فراہم دیدیا گیا ہے کہ ہندوستان پاکستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کے لئے فروغ دینے اور مالی اعانت دینے میں ملوث ہے۔

یہ بات مشہور ہے کہ بھارتی پروپیگنڈے کو بڑی چالاکی سے بین الاقوامی نگرانی سے دور رکھا گیا تھا اور یہ تاثر دیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے یکطرفہ فیصلوں کی حمایت کی جائے۔

ہمیں پچھلی دو دہائیوں سے ہندوستان کی جانب سے بڑے پیمانے پر منفی پروپیگنڈا مہم کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے اور یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کیسے پاکستان نے اپنے خلاف مذموم مقاصد کا مقابلہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔

ہوسکتا ہے کہ ہندوستان دنیا کے سب سے طاقتور ادارہ کا رکن ہو لیکن اتنے کم مفادات سے ظاہر ہوگا کہ وہ اس نشست کا استعمال اپنے نفرت انگیز ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے کرے گا۔

Related Posts