کے ڈی اے ملازمین کو روڈ کٹنگ کی کھلی چھوٹ، ذیشان بابوراؤکے وارے نیارے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

KDA give free exemption to employees for road cutting

کراچی : ادارہ ترقیات کراچی کے ایکسیئن اور ورک چارج ملازم محمد ذیشان عرف بابو راؤکی جانب سے گلستان جوہر میں روڈ کٹنگ سے 18 لاکھ روپے کے ڈی اے کو ہونے والے نقصان پر نہ چیف انجینئر نے نوٹس لیا نہ ڈائریکٹر جنرل نے ایکشن لیا۔ محمد ذیشان کی حواصلہ افزائی کے باعث دیگر ملازمین و افسران کے غیر قانونی روڈ کٹنگ میں دلچسپی بڑھ گئی۔

12 روز گزر جانے کے باوجود نہ تو پی ٹی سی ایل کو چالان جمع کرانے کے لیے لیٹر دیا گیا نہ ہی ٹھیکیدار اور پی ٹی سی ایل کے متعلقہ افسران کے خلاف غیر قانونی روڈ کٹنگ کا مقدمہ درج کرایا جا سکا ۔

23 دسمبر کو ایم ایم نیوز ٹی وی نے شائع کی تھی جس میںکہ ایکسیئن انجینئرنگ گلستان جو ہر ڈویژن راحت فہیم نے گفتگو کرتے ہوئے یقین دھانی کرائی تھی کہ اس غیر قانونی روڈ کٹنگ کے خلاف پی ٹی سی ایل کو لیٹر دیا جائے گا اور مثبت جواب نہ ملنے پر مقدمہ درج کرائیں گے ، تاہم ذرائع کے مطابق اس روڈ کٹنگ میں ملوث محمد ذیشان نے مبینہ طور پر 5 لاکھ روپے وصول کر کے اس میں سے راحت فہیم کو بھی حصہ دے دیا ہے اسی وجہ سے تمام کاروائی روک دی گئی ہے اور پی ٹی سی ایل کو لیٹر ہی نہیں بھیجا گیا ۔

راحت فہیم سے ایم ایم نیوز نے متعدد مرتبہ لیٹر طلب کیا تاہم انہوں ے ٹال مٹول سے کام لیا ، اس سے بات واضح ہو گئی ہے کہ موصوف نے محمدذیشان عرف بابو راؤسے بھاری نذرانہ وصول کر کے خاموشی اختیار کر لی ہے۔

اس حوالے سے چیف انجینئر مبین صدیقی اور ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے نے بھی مجرمانہ کاموشی اختیار کر رکھی ہے جیسے انہیں بھی کوئی ذاتی فائدہ مل رہا ہو۔

گلستان جوہر مین یونیورسٹی روڈ پر این ای ڈی یونیورسٹی کے مد مقابل سروس روڈ پر 12سو فٹ کی اس روڈ کٹنگ کا چالان 18 لاکھ روپے بنتا ہےتاہم چالان جمع کرائے بغیر محمد ذیشان نےٹھیکیدار وزیر حیدرسے بعض قریبی ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر 5 لاکھ روپے وصول کر کے اس غیر قانونی روڈ کٹنگ کی اعلانیہ اجازت دے کر ادارے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: کے ڈی اے کے کرپٹ افسران نے اربوں روپے کی اراضی ٹھکانے لگادی

علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے ایم ایم نیوز ٹی وی کو بتایا کہ جب روڈ کٹنگ ہو رہی تھی تواس وقت نہ کے ڈی اے کا کوئی ملازم یا افسر نظر آیا نہ ابھی تک کوئی پوچھنے آیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کے ڈی اے کے اعلیٰ افسران ہی نوٹس لینے کے بجائے رقم لے لیں گے تو پھر اسی طرح شہر برباد ہوتا رہے گا۔

انہوں نے وزیر بلدیات سندھ ، سیکریٹری بلدیات سندھ اور ڈی جی کے ڈی اے سے اپیل کی کہ فوری ایکشن لے کر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

Related Posts