اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی جانب سے نیوزی لینڈ کو اس کے گھر میں ہرانا مشکل تھا اور یہ بات آخر کار سچ ثابت ہوئی، جب نیوزی لینڈ نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں گرین شرٹس کو 9وکٹوں سے شکست دیکر سیریز سے باہر کردیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ نے دوسرے میچ میں بلا شبہ بہت شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا، انہوں نے شاندار چوکے لگائے اور پوری ٹیم کے 163رنز میں سے 99رنز صرف محمد حفیظ نے بنائے۔ مگر ٹیم پھر بھی فتح سے ہمکنار نہ ہوپائی۔
نیوزی لینڈ کی فتح میں ان کے بلے باز ٹم سیفرٹ نے اہم کردار ادا کیا، انہو ں نے ناقابل شکست 84رنز کی کھیلی، یہی نہیں انہوں نے پہلے میچ میں ففٹی اسکور کی تھی اور اپنی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
پاکستان کے کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ ہمارے ہارنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے پاور پلے کو جیسا استعمال کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کیا، تیزی سے رنز اسکور کرنے کے باعث وکٹوں کو گنوا دیا۔ کیونکہ بال بھی بہت زیادہ سوئنگ ہورہا تھا۔
اوپنرز کے آؤٹ ہوجانے کے بعد اننگز مستحکم کرنے کی کوشش کی مگر مڈل آرڈر بلے بھی ناکام ہوئے اور بیٹنگ لائن فیل ہوگئی، حفیظ کے ناقابل شکست 99 رنز کی بدولت پاکستان میچ کا اسکور کچھ تک بڑھانے میں کامیاب ہوا، دوسری جانب سے پاکستان کی بولنگ لائن بھی بری طرح ناکام ہوئی۔
بظاہردیکھا جائے تو پاکستان کی قومی ٹیم بابر اعظم پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، ان کی عدم موجودگی ٹیم کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہم ٹی ٹونٹی میں پہلے نمبر پر بن گئے لیکن اگر آپ باریک بینی سے جائزہ لیں تو ہماری واحد طاقت بابر اعظم کے رنز تھے اور اب میچز میں ان کی عدم موجودگی کے باعث ٹیم کی حالت سب کے سامنے ہے۔
ایک زمانے میں، پاکستان کرکٹ ٹیم اپنی خطرناک بولنگ اٹیک کے باعث بہت مشہور تھی، مگر موجودہ وقت میں ٹیم بالنگ کمزور ہونے کے باعث مشکلات میں ہے، پاکستانی بالرز حالیہ میچز میں مخالفین کو آؤٹ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پاکستان کی کمزور بالنگ کی ایک وجہ شاید ناتجربہ کار کھلاڑی ہیں، شاہین شاہ آفریدی کے وکٹیں لینے کا گراف ایک وقت میں اچھا جارہا تھا، ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ اچھی پرفارمنس دیں گے، لیکن سوال وہی تجربے کا ہے۔
ایک جانب وہاب ریاض ہیں، جو بظاہر اب اپنی فارم گنوا بیٹھے ہیں، حالیہ میچز میں وہ اپنی گیند بازی سے متاثر نہیں کرپائے، ان کی وکٹیں لینے میں ناکامی پاکستان کے ڈریسنگ روم کے لئے باعث تشویش ہے۔
پرانے وقتوں میں دیکھا جائے تو پاکستان کی ٹیم متاثر کن کھیل پیش کرتی تھی، مگر اب پاکستان کی ٹیم وہ کھیل پیش نہیں کرپا رہی، آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں کھیلتے وقت ایشین مشکلات سے دوچار ہورہی ہیں۔
مکی آرتھر وہ واحد شخصیت تھے جن کے باعث پاکستانی ٹیم ایک قوت بن گئی تھی، پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ میچز میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی تھیں، انہی کی بدولت ہم نے 2019 کے ورلڈ کپ میں اپنے آخری پانچ میچ جیتے اور سیمی فائنل کے قریب پہنچ گئے تھے۔
مصباح کی سربراہی میں موجودہ سیٹ اپ،بھلے انہوں نے اپنی کپتانی میں اچھی کارکردگی دکھائی، مگر بطور کوچ وہ اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوچکے ہیں، اس کی وجوہات بہت زیادہ ہیں اور نتائج نے بھی سب ظاہر کردیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز تو ہاتھ سے گئی، مگر اب ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو اچھا کھیل پیش کرنا ہوگا، نیوزی لینڈ ٹیم بھلے بڑے ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے، لیکن وہ اپنی مستقل مزاجی کے باعث جانی جاتی ہے، پاکستان کے ہر کھلاڑی کو ٹیم کو جتوانے کے لئے بھرپور کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔