دنیا بھر بشمول پاکستان میں جیمینیڈ شہابِ ثاقب کا نظارہ دیکھا گیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا "یومِ قیامت طیارہ" حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا بھر بشمول پاکستان میں جیمینیڈ شہابِ ثاقب کا نظارہ دیکھا گیا
دنیا بھر بشمول پاکستان میں جیمینیڈ شہابِ ثاقب کا نظارہ دیکھا گیا

کراچی:دنیا بھر بشمول پاکستان میں شہابیوں کی بارش کا خوبصورت نظارہ دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ ہرسال ماہ دسمبر کے 13 سے 14 تاریخ میں اپنے مقامی وقت کے تحت رونما ہوتا ہے جس میں ایک منٹ میں 100 سے 120 شہابئے ایک روشن لکیر چھوڑتے ہوئے زمین کی جانب لپکتے ہیں جنہیں ہم غیرسائنسی طور پر عرفِ عام میں تارہ ٹوٹنا کہتے ہیں۔

ہمارے نظامِ شمسی میں ایک طویل بیضوی مدار میں فیتھون 3200 نامی سیارچہ (اسٹرائیڈ) چکر کاٹ رہا ہے۔ ہر سال دسمبر میں یہ زمینی مدار کو کاٹتے ہوئے گزرتا ہے۔ اگرچہ ماہرین کی اکثریت اسے شہابیہ ہی مانتی ہے لیکن بعض ماہرین اسے دمدار ستارے اور شہابئے کے درمیان کی کوئی شے قرار دیا ہے۔

اس سال فیتھون 3200 زمین سے ایک ایک کروڑ کلومیٹر کی دوری سے گزرا اور گزرتے ہوئے اس کے کئی چھوٹے بڑے ذرات زمینی ثقلی قوت سے ہماری فضا میں داخل ہوجاتے ہیں۔

یہ بے شمار ذرات اپنی زبردست رفتار اور زمینی رگڑ سے بھڑک اٹھتے ہیں اور تاریک رات میں روشنی کی ایک لکیر دکھائی دیتی ہے۔ اس عمل کو شہابی بارش کہا جاتا ہے۔یہ نظارہ انتہائی دلفریب ہوتا ہے۔

بڑے شہروں میں روشنی کی وجہ سے آسمان ’ضیائی آلودگی‘ (لائٹ پلیوشن) کا شکار ہوجاتا ہے اور اسی بنا پر کسی دور دراز اور تاریک مقام پر جیمنِڈ شہابیوں کی برسات دیکھنا ایک پرلطف تجربہ ہوتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود شہر میں بڑے شہابیوں کے نظارے کئے جاسکتے ہیں۔

پاکستان میں یہ نظارہ 13 اور 14 دسمبر کی درمیانی رات دیکھا گیا اور اس سے قبل دنیا بھر میں شوقیہ ماہرینِ فلکیات اور ستارہ بینی کے شوقین نے یہ نظارہ دیکھا۔ اس ضمن میں اسٹارپارٹی کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد کسی تاریک مقام پر بیٹھ کر جیمنڈ شہابی بوچھاڑ کا نظارہ کرتی ہے۔

Related Posts