کے ڈی اے، پراجیکٹ ڈائریکٹر مبین صدیقی نے قبضہ مافیا صادق خان کو فرنٹ مین بنا لیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے ڈی اے، پراجیکٹ ڈائریکٹر مبین صدیقی نے قبضہ مافیا صادق خان کو فرنٹ مین بنا لیا
کے ڈی اے، پراجیکٹ ڈائریکٹر مبین صدیقی نے قبضہ مافیا صادق خان کو فرنٹ مین بنا لیا

کراچی میں کے ڈی اے لائنز ایریا ری ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے ڈائریکٹر و چیف انجینئر مبین صدیقی نے قبضہ مافیا صادق خان کو مبینہ طور پر اپنا فرنٹ مین بنا لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  چیف انجینئر مبین صدیقی نے تمام لین دین اور کرپشن کے لیے صادق خان کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔ ہر کام کی ڈیل اور رقم کا لین دین صادق کے ذریعے کیا جانے لگا۔ لائنز ایریا چاروں اطراف سے قیمتی علاقوں کے درمیان ہونے کے باعث اہمیت کا حامل ہے، اسی لیے بلڈرز اور لینڈ مافیا یہاں اراضی کے حصول کے لیے سر توڑ کوششیں کرتے ہیں۔

اس کام کے لیے صادق خان لینڈ مافیا کو نجی اور کے ڈی اے پلاٹس پر قبضے کروانے کے بعد مبینہ طور پر جعلی دستاویزات، ٹرانسفر ،موٹیشن، الاٹمنٹ اور دیگر امور میں مہارت کے پیشِ نظر فرنٹ مین بنایا گیا۔ موصوف چھوٹے چھوٹے کاموں کے عوض بھی 2000 روپے وصول کرتا ہے۔یہاں تک کہ ملازمین بھی پراجیکٹ ڈائریکٹر اور صادق خان کے رویے سے تنگ آچکے ہیں۔

کورونا وائرس میں مبتلا پراجیکٹ ڈائریکٹر مبین صدیقی گزشتہ کئی  روز سے قرنطینہ میں تھے تاہم اس سے قبل انہوں نے دفتر میں کئی غیر قانونی ترقیوں ، کنٹریکٹ اور ورک چارج ملازمین کو مستقل کیا، مبین صدیقی صادق خان کے ذریعے ہی شیراز قریشی  سے ملے جو کہ ورک چارج ملازم تھا اور گزشتہ کئی ماہ سے 300 ورک چارج ملازمین کے ساتھ مل کر اپنی رکی ہوئی تنخواہوں کے لیے احتجاج کرتا نظر آتا تھا۔

 صادق خان نے مبین صدیقی کے کہنے پر شیراز قریشی سے3 لاکھ روپے مبینہ طور پر وصول کر کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو پہنچائے ، جس کے بعد شیراز قریشی کو مستقل کر دیا گیا ۔ لائنز ایریا پروجیکٹ کے دفتر کے لیے 2 ایئر کنڈیشنڈز کی خریداری کے لیے ڈیڑھ لاکھ روہے کی منظوری لی گئی تھی تاہم صادق خان جو کہ 14 گریڈ کا ملازم ہے اور اس کی ترقیاں بھی مشکوک ہیں ، اسے خریداری کی زمہ داری دی گئی۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ مبین صدیقی کے لاڈلے ملازم صادق خان نے مبینہ طور پر 60 ہزار کے 2 پرانے اے سی خرید کر لگوا دیے اور جعلی رسیدوں پر نئے اے سی کی تنصیب ظاہر کی گئی، جس کے ذریعے کے ڈی اے میں 90 ہزار روپے کا غبن ہوا۔ اس طرح کے کئی کارنامے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور موجودہ ملازمین کی شہر دشمنی کی مثال بنے ہوئے ہیں۔ 

شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر مبین صدیقی اور صادق خان سمیت کے ڈی اے کو ایسے ملازمین و افسران کے خلاف حکومت سندھ، وزیرِ بلدیات سندھ اور ڈی جی کے ڈی اے کو فوری طور پر ایکشن لینا ہوگا تاکہ شہرِ قائد کا اہم ادارہ بدعنوانی اور کرپشن سے پاک ہوسکے۔ 

یہ بھی پڑھیں: کے ڈی اے ایکسیئن اور فرنٹ مین کیخلاف کرپشن کی تحقیقات شروع

Related Posts