جنسی زیادتی پر شرعی سزاؤں کی موجودگی میں نئے قوانین قابلِ قبول نہیں۔آفاق احمد

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جنسی زیادتی پر شرعی سزاؤں کی موجودگی میں نئے قوانین قابلِ قبول نہیں۔آفاق احمد
جنسی زیادتی پر شرعی سزاؤں کی موجودگی میں نئے قوانین قابلِ قبول نہیں۔آفاق احمد
کراچی: چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) آفاق احمد نے کہا ہے کہ شرعی قوانین کی موجودگی میں جنسی زیادتی جیسے فعل پر نئے قوانین قابلِ قبول نہیں ہیں۔
تفصیلات کےمطابق مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد نے خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی پر نیا قانون بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آرڈیننسز لا کر ملک چلانے کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے جو بے حد افسوسناک عمل ہے۔ جس جرم کی شرعی سزا موجود ہے اس کیلئے نئے قوانین کیسے قبول کیے جاسکتے ہیں؟
اسلامی قوانین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ ایسے قوانین لانا شرعی سزاؤں کا مذاق اڑانے اور شریعت سے انکار کے مترادف ہے۔ بد قسمتی سے تعزیراتِ پاکستان کو وفاقی شرعی عدالت کے دائرۂ اختیار سے باہر رکھا گیا جس کا فائدہ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کو پہنچتا ہے۔
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ شریعت میں جنسی زیادتی جیسے جرائم پر جو سزا موجود ہے وہ اتنی سخت ہے جس کے بعد مزید کسی قانون یا آرڈیننس کی ضرورت نہیں رہتی۔ نہ تو شرعی قوانین میں کوئی ابہام ہے نہ حدود کے قوانین میں کوئی سقم، تعزیراتِ پاکستان 1898ء میں خامیاں ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ ہمیں نئے حدود قوانین پر تحفظات ہیں جس کیلئے ہماری علمائے کرام سے یہ درخواست ہے کہ غیر سنجیدہ حکمرانوں کی طرف سے مذہب کی شکل بگاڑنے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور باہمی مشاورت سے مستقبل میں ایسی کسی بھی کوشش کو روکنے کیلئے حکمتِ عملی مرتب کی جائے۔ 

یہ بھی پڑھیں: جنسی جرائم اور نامرد بنانے کا قانون، کیا مسئلہ حل ہوپائیگا ؟

Related Posts