کراچی میں کے ایم سی کے میونسپل کمشنر کا عہدہ سندھ سرکار کے ہاتھ کا کھلونا بن گیا ، چند روز میں ایک ہی افسر کو میونسپل کمشنر کے ایم سی کے عہدے سے ہٹا کر دوبارہ تعینات کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت عدالت میں آئینی پٹیشن کے خوف یا سفارشوں کی بھر مار سے تذبذب کا شکار ہے۔سندھ کے بلدیاتی اداروں میں او پی ایس افسران کی تعیناتی کے خلاف آئنی پٹیشن میں یکم دسمبر کو عدالت میں طلبی کے خوف کے باعث او پی ایس تعیناتی کے صرف 5 روز بعد ہی سید صلاح الدین کو میونسپل کمشنر کے عہدے سے ہٹا کر افضل زیدی کو دوبارہ میونسپل کمشنر کے ایم سی تعینات کردیا گیا۔
افضل زیدی کو ایم سی تعینات کرنے کا حکم نامہ پھر جاری ہو گیا ۔18 نومبر کو میونسپل کمشنر کا اضافی چارج رکھنے والے افضل زیدی کو ہٹا کر سید صلاح الدین کو تعینات کیا گیا تھا ، ابھی ان کی تعیناتی کو5 روز ہی گزرے تھے کہ 23 نومبر 2020 کو ایک بار پھر افضل زیدی کو بحیثیت میونسپل کمشنر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن تعیناتی کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ افضل زیدی محکمہ لوکل گورئمنٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹرکےفرائض انجام دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ میونسپل کمشنر کے ایم سی کا عہدہ شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ میں گریڈ 20 کا ہے جبکہ اس پر اکثر من پسند گریڈ 19 کے افسران کو تعینات کر دیا جا تا ہے۔
اس مرتبہ بھی گریڈ 19 کے افسران کو تعینات کیا گیا اور حکم نامے میں تاثر دیا گیا ہے کہ میونسپل کمشنر کے ایم سی کے عہدے پر گریڈ 20/19دونوں افسران تعینات ہو سکتے ہیں تاہم سندھ سرکار مسلسل او پی ایس افسران تعینات کر رہی ہے۔اس حوالے سے بلدیاتی اداروں کے اہم عہدوں پر او پی ایس افسران کی تعیناتی کے خلاف ایڈووکیٹ امتیاز سولنگی کے توسط سےکراچی کے شہری نے درخواست دے رکھی ہے۔
شہری غلام حسین کی آئینی پٹیشن میں سیکریٹری بلدیات اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کو عدالت نے یکم دسمبر کو طلب کرلیا ہے۔پٹیشنرغلام حسین نے 9 فریقین کو عدالت میں طلب کرنے کے لیے استدعا کی تھی ، عدالت نے تمام فریقین کو یکم دسمبر کو طلب کر لیا ہے جبکہ سیکریٹری بلدیات کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سندھ کے بلدیاتی اداروں میں محکمہ بلدیات سندھ ، سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ اور اعلیٰ عہدوں پر چیف سیکریٹری بذریعہ محکمہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کو آرڈی نیشن ( ایس جی اے اینڈ سی ڈی)تقرر و تبادلے کرتے ہیں، تاہم حیرت انگیز طور پر یہ تبادلے من پسند افسران کو نوازنے کے لیے او پی ایس کر دیے جاتے ہیں۔
حیرت انگیز طور پر اگر ان تینوں محکموں میں سے ایک محکمہ کسی کرپٹ افسر کی انکوائری کر رہا ہوتا ہے تو دوسرا اس کی تعیناتی کا حکم نامہ جاری کر دیتا ہے ۔ سندھ سرکار کے محکموں میں باہمی رابطوں کا فقدان اور ایک دوسرے محکمے کو نیچا دکھانے کی روایت کے باعث غیر قانونی اور قواعد کے خلاف احکامات جاری ہونا معمول بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے ایم سی، ڈی جی انجینئرنگ کا فیصلہ، سڑکوں کی مرمت شروع