کراچی: معروف سابق گلوکاراور نعت خواں جنید جمشید سمیت 47 افراد کی وفات کا باعث بننے والے حویلیاں طیارہ حادثے کی تحقیقات مکمل ہو گئیں، جبکہ یہ واقعہ 7 دسمبر 2016ء کو پیش آیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے شعبۂ انجینئرنگ کی غفلت بے نقاب ہو گئی، طیارہ حادثے کی رپورٹ طیارہ حادثہ تحقیقاتی بورڈ نے جاری کی جس کے مطابق حادثے کا شکار طیارے کا 1 انجن بند جبکہ دوسرے کا بلیڈ ٹوٹ گیا تھا۔
پی آئی اے کے شعبۂ انجینئرنگ کی غفلت بے نقاب کرتے ہوئے طیارہ حادثہ تحقیقاتی بورڈ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طیارہ انجن کو چلتے ہوئے 10 ہزار گھنٹے مکمل ہوچکے تھے، پھر بھی طیارے کی اوورہالنگ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حویلیاں حادثے سے قبل پشاور سے چترال جاتے ہوئے طیارے کے انجن کا بلیڈ ٹوٹ گیا، اس کے باوجود طیارے کو مرمت کرنے کی بجائے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف اڑان بھرنے کیلئے تیار قرار دیا گیا۔
چترال سے اسلام آبا د جانے والی پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 661 حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوئی۔ اڑان کے دوران انجن بلیڈ اور پن ٹوٹے، فین کی رفتار میں کمی آئی جبکہ پروپیلر کی رفتار بھی کم ہو گئی تھی۔
بد قسمت طیارے کا الیکٹرانک پینل خراب ہوچکا تھا اور پائلٹ بھی اس صورتحال کیلئے ذہنی طور پر تیار نہیں تھا کیونکہ قبل ازیں پائلٹ ایسی کسی خرابی سے نبرد آزما نہیں ہوا تھا۔ آخری بار طیارے کو کینیڈا میں مرمت کے عمل سے گزارا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نامور سابق گلوکار اور نعت خواں جنید جمشید کو مداحوں سے بچھڑے ہوئے تقریباً 3 سال 11 ماہ ہوچکے ہیں جبکہ 7 دسمبر 2016ء وہ دن تھا جب چترال سے اسلام آباد جانے والی پی آئی اے کی فلائٹ نمبر 661 فضائی حادثے کا شکار ہو گئی۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے مذکورہ طیارے میں جنید جمشید کے ساتھ ساتھ چترال کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سمیت مجموعی طور پر 47 افراد اِس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔
مزید پڑھیں: حویلیاں طیارہ حادثہ اور نعت خواں جنید جمشید کی وفات