امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن ناقابل شکست برتری حاصل کرکے امریکا کے 46 ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں ، جو بائیڈن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے صدر ہیں جنہوں نے 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں ان کے ریپبلکن حریف نے بھی 7 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کئے تام عددی اعتبار سے وہ دوسرے نمبر پر رہے۔ جوبائیڈن نے عہدہ صدارت کیلئے درکار 270 الیکٹورل ووٹ سے زیادہ 284 ووٹ حاصل کئے۔
موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 214 اور جوبائیڈن نے 264 الیکٹورل ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ ریاست پنسلوانیا اور نیواڈا میں کا نتیجہ آنے کے بعد جو بائیڈن کے حاصل کردہ الیکٹورل ووٹس کی تعداد 290 ہوگئی ہے جبکہ ٹرمپ نے 214 ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم مزید 4 امریکی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور کاؤنٹنگ مکمل ہونے کے بعدجوبائیڈن کی فتح کا باضابطہ اعلان کیا جائیگایہاں بات بھی واضح رہے کہ جوبائیڈن مطلوبہ ہدف سے زیادہ ووٹ حاصل کرچکے ہیں اس لئے چار ریاستوں سے آنیوالے بقیہ رزلٹ سے حتمی نتیجے پر خاص فرق نہیں پڑے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا اور نیواڈا کا نتیجہ آنے سے پہلے ہی اپنی واضح جیت کا اعلان کردیا تھا جبکہ اس سے پہلے بھی ڈونلڈ ٹرمپ دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کرنے کا کہہ چکے ہیں جبکہ اہم بات تو یہ ہے کہ مشی گن کی عدالت نے ٹرمپ مہم کی درخواست مسترد کردی تھی تاہم صدر منتخب ہونے بعد جوبائیڈن کو صدارتی سیکورٹی مل گئی، جوبائیڈن 20 جنوری 2021 کو امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ 1992 میں جارج بش سینئر کے بعد دوسری صدر ہیں جو دوبارہ منتخب نہ ہوسکے جبکہ اس قبل بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما دو دو بار امریکا کے صدر منتخب ہوچکے ہیں، جذباتی طبیعت کے مالک ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سخت گیری کے سبب پورے دور صدارت کے دوران مختلف تنازعات میں الجھے رہے اور کورونا وائرس کے دوران بھی ان کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس جوبائیڈن معتدل مزاج شخصیت کے مالک ہیں اور جوبائیڈن 2008 اور 2011میں پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں، 2008 میں انہیں پاکستان کی مسلسل حمایت پر ہلال پاکستان کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔جوبائیڈن نے نائب صدر کی حیثیت سے آخری مرتبہ 12 جنوری 2011 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان میں جوبائیڈن کے انتخاب کو انتہائی اہم نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی نسبت جو بائیڈن کو ملنسار اور عوامی شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور جوبائیڈن پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے رہے ہیں ۔2008 میں جوبائیڈن نے ریپبلکن قیادت کیساتھ ملکر پاکستان کے لیے اربوں ڈالر کاامداد ی پیکیج تیار کیا جس کا نام بائیڈن لوگر بل تھالیکن ان کے نائب صدر بننے کی وجہ سے اس بل کا نام امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے نام سے منسوب کرکے کیری لوگر کردیا گیا تھا۔
جوبائیڈن پاکستان کیلئے نرم گوشہ رکھنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کے حامی رہے ہیںاوربھارت سے مظلوم کشمیریوں کو آزادی اظہار رائے اور خود مختاری دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کی بھی مخالفت کرچکے ہیں اس لئے جوبائیڈن کی کامیابی کو پاکستان کیلئے نیک شگون سمجھا جارہا ہے۔