کیپٹن صفدر کی گرفتاری نے سیاسی کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماء کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کی گرفتاری اور رہائی نے ملک میں ایک سیاسی ہیجان برپا کیا،واقعہ کے بعد سندھ اور وفاق کے درمیان مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے اور اب ریاستی ادارے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔

اتوار کے روز مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے مزار قائد کا دورہ کیا جہاں ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان نے سیاسی نعرے بازی کی جس کی بناء پر ان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تاہم مریم نواز، مولانا فضل الرحمان ودیگر اپوزیشن رہنمائوں نے الزام لگایا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کی گرفتاری وفاق کے دباؤ پر عمل میں آئی اور اسی روز ان کو رہائی مل گئی جس کے بعد وہ واپس لاہور روانہ ہوگئے۔

قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر قبر کے تقدس کا پامال کرنا قابل سزاء جرم ہے لیکن پولیس نے جس انداز میں رات کے اندھیرے میں ہوٹل میں گھس کر کمرے سے گرفتار کیا وہ مناسب عمل نہیں تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل ہی حزب اختلاف کی زیرقیادت پی ڈی ایم کا ایک جلسہ منعقد ہوا جس میں اپوزیشن قیادت نے حکومت اور ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی گردانا گیا۔

اس گرفتار ی کے حوالے سے صورتحال میں ایک ڈرامائی موڑ تب آیا جب یہ انکشاف سامنے آیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے اور گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کیلئے آئی جی سندھ کو اغوا ء کیا گیااوراس کا الزام وفاقی حکومت پر لگاجبکہ سندھ حکومت نے خود اس واقعے پر زیادہ تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اس سے پہلے کہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا کیپٹن صفدر کو ضمانت پر رہا کردیا گیا، یہ سب کچھ ایک دن میں ہوا۔ کپیٹن صفدر کے خلاف متعدد مقدمات ہیں جن میں ملک سے بغاوت اور نیب کے دفتر پر حملہ کرنا بھی شامل ہے لیکن پھر بھی وہ محفوظ رہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ کیا فوری ضمانت صرف اشرافیہ کے لئے ہے جب کہ عام لوگ انصاف کے حصول کے لئے جیلوں اور عدالتوں کے چکر لگاتے رہ جاتے ہیں؟۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کے لاہور واپس جانے کے بعد سندھ پولیس میں ایک بے چینی کی لہر پائی جاتی ہے اور اعلیٰ افسران نے چھٹی کی درخواست دیدی ہے، یہ معاملہ اقتدار کے ایوانوں سے ہوتا ہوا آرمی چیف تک پہنچ گیا ہے اور انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان گرفتار ہوکر رہائی پانے کے بعد واپس لاہور جاچکے ہیں تاہم یہ واقعہ اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گیا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ اعلیٰ سطح کی تحقیقات میں کیا نئی انکشافات سامنے آتے ہیں۔

Related Posts