لاہور: موٹر وے زیادتی کیس میں مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری پر پولیس کو انعام دینے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ لاہور نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مقدمے یا ایف آئی آر میں نامزد ملزم کو پکڑنا پولیس کی ذمہ داری ہوتی ہے، اس پر انعام کیوں دیا جارہا ہے؟
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سے جرائم قابو نہیں ہوتے، مجرم پکڑے نہیں جاتے اور پولیس خود غیر قانونی کاموں اور قبضے کرنے میں مصروف ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس سے سڑکیں نہیں سنبھالی جاتیں، جنسی زیادتی، اجتماعی استحصال اور قتل ہو رہے ہیں ، اشتہاری ملزمان کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ پولیس کیا کر رہی ہے؟
ریمارکس کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومت تو پولیس کی آلۂ کار بن سکتی ہے لیکن عدالتیں نہیں بن سکتیں تاہم دوسری جانب موٹر وے کیس کے مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کے بعد ملزم کے والد کے بیان سے پولیس کی نااہلی سامنے آگئی۔
مرکزی ملزم عابد کے والد نے کہا ہے کہ عابد نے خود جا کر گرفتاری دی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے عابد کو گھر پر بلا کر خود گرفتاری دلوائی جبکہ پنجاب پولیس نے میرے بیٹے، بہو اور پوتی کو بھی گرفتار کر رکھا ہے۔
عابد کے والد نے کہا کہ پولیس نے وعدہ کیا تھا کہ اگر عابد نے گرفتاری دے دی تو بہو اور پوتی سمیت باقی گھر والوں کو رہا کردیا جائے گا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ عابد نے گرفتاری خود دی ہے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل لاہور میں موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ، ملزم کو جرم کے 33 روز بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
تفصیلات کےمطابق موٹر وے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم 2 روز قبل گرفتار ہوا، ملزم پولیس سے 1 ماہ سے زائد عرصے تک روپوش رہا جس کے بعد ملزم عابد کو گزشتہ روز سی آئی اے کے تفتیشی سینٹر ، ماڈل ٹاؤن لاہور منتقل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: موٹر وے زیادتی، مرکزی ملزم عابد 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل