حکومت وقت کی جانب سے کیا جانے والا اگلا بڑا اقدام گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنا نا ہے، اس معاملے کو وفاقی کابینہ میں زیر بحث لایا گیا ہے اور اسے فوجی قیادت اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر وتبت کا شمالی علاقہ ہے۔اگر یہ علاقہ پاکستان کا صوبہ بن جاتا ہے تو یہ ہمارے حق میں بہت بہتر ہوگا، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ CPECپر اس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ سی پیک اپنے دوسرے فیز میں داخل ہورہا ہے اور جغفرافیائی لحاظ سے یہ چین سے جڑا ہوا ہے، چینی اب اس تنازع کا خاتمہ چاہتے ہیں کیونکہ وہ معاشی منصوبوں کی تکمیل کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے کے فیصلے سے ہندوستان میں یقینا ہلچل مچ جائے گی، چین اور روس کی جانب سے ہندوستان کے دعوؤں کو مسترد کرنے سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران پاکستان کے سیاسی نقشے کی نمائش پر بھارت نے اعتراض اُٹھایا تھا،بھارت اس اقدام کو متنازعہ بنانے کے لئے تمام تر کوششیں کرے گا اور یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اس نے کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کو کمزور کردیا ہے۔
بھارت اس وقت چین کے ساتھ لڑائی کے دہانے پر کھڑا ہے اور صورتحال کسی بھی وقت بگڑ سکتی ہے۔ بھارتی چیف آف ڈیفنس بیپن روت نے بھی پاکستان اور چین کے خلاف دو محاذ جنگ کا اشارہ دیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان کا گلگت بلتستان کے علاقے پر زیادہ کنٹرول ہوگا۔ خطے کے بارے میں مکمل آئینی دعویٰ کرنے سے پاکستان دنیا کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرنے میں آسانی سے کام کر سکے گا۔
پاکستان نے تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی توجہ دلانے کے لئے بڑی کوششیں کی ہیں لیکن عالمی ادارے نے اس کو دو طرفہ مسئلہ قرار دیکر مسترد کرتے ہوئے ثالثی کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر گلگت بلتستان کو آئینی حیثیت دی جاتی ہے تو پاکستان کو اقوام متحدہ میں اپنا موقف دینا مزید آسان ہوجائے گا۔ اس سے پاکستان کوزیادہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے عوام کو پارلیمنٹ میں ووٹ ڈالنے اور داخلے کے حق سمیت پورے ملک کی طرح شہریت کے مکمل حقوق کی ضرورت ہے۔ جب تک نئی قانون سازی نہیں ہوتی اس وقت تک مقننہ اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد امکان نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ خطے کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ اس اقدام سے خطے میں ترقی کے دور کی شروعات ہوگی۔