کراچی: شہرقائد کے رہائشیوں کی بڑی تعداد کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے، جہاں سندھ کچی آبادی او رسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ذمہ داران غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر ات رکوانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے۔
بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کہتے ہیں کہ کچی آبادی پر ہمارا کنٹرول نہیں،ایس بی سی اے کا کنٹرول صرف پکی آبادیوں پر ہی ہے۔دوسری طرف حکومت سندھ کے ڈائریکٹر سندھ کچی آبادی غنی جھوکیو نے غیر قانونی تعمیرات پر مجرمانہ طور پر آنکھیں بند کرلی ہیں۔
اس کی ایک مثال کراچی کے علاقے قائداعظم کالونی گلشن اقبال کی ہے، جہاں غیر قانونی تعمیرات عروج پر پہنچ گئی ہیں، کچی آبادی کے اس علاقے میں 60 اور 80 گز کے پلاٹوں پر 3 تا 5 منزلہ عمارتیں تعمیر کر دی گئی ہیں اور اب بھی تعمیرات جاری ہیں۔
اس علاقے میں عمران اور کامران نامی بلڈرز مافیا نے بھاری رشوت کے عوض غیر قانونی طور پرنقشے پاس کرواکے گلشن اقبال بلاک4A قائد اعظم کالونی میں خستہ حال عمارتوں کی شکل میں رہائشیوں کی جان و مال داؤ پر لگا دی ہے۔ سندھ کچی آبادی کے افسران خصوصاََ ڈائریکٹر کچی آبادی غنی جوکھیو ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن لینے سے گریزاں ہیں۔
کراچی کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کچی آبادیوں میں جاری غیر قانونی تعمیرات کا کا فوری طور پر ازخود نوٹس لے کر کراچی کے شہریوں کی قیمتی جانیں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔