امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) نے کہا ہے کہ زندگی کی تلاش کے دوران چاند پر زنگ لگنے کا عمل شروع ہوگیا جس کی کوئی سائنسی توجیہہ موجود نہ ہونے پر سائنسدان چونک گئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں گزشتہ روز خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) نے کہا کہ ہمارے چاند کو زنگ لگ رہا ہے جبکہ یہ انکشاف بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) اور ناسا جے پی ایل سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں سامنے آیا۔
چاند کے گرد چکر لگانے والی بھارتی سٹیلائٹ چندریان 1 آربٹر سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں سائنسدان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ چاند پر آئرن آکسائیڈ کی ایک قسم پائی جاتی ہے جسے زنگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چاند پر جب لوہے کو آکسیجن اور پانی کے سامنے لایا جاتا ہے تو زنگ لگنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
Our Moon is rusting. Using data from a @NASAJPL instrument aboard @ISRO's Chandrayaan-1 orbiter, scientists were surprised to find evidence of a form of iron oxide, or rust, produced when iron is exposed to oxygen and water: https://t.co/gxupT31bFI pic.twitter.com/mPoRPhjWoF
— NASA (@NASA) September 6, 2020
واضح رہے کہ چاند پر اب تک زندگی کے کوئی آثار نہیں ملے جبکہ زمین سمیت ہمارے نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں اور ان کے اردگرد گھومنے والے کسی چاند پر آکسیجن یا پانی کی تلاش کا مشن ابھی تک ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ اس تناظر میں چاند پر زنگ لگنے کے عمل کو بے حد اہمیت دی جارہی ہے۔
چاند کی زمین کی طرح کوئی کرۂ ہوائی یا آب و ہوا نہیں جبکہ زنگ لگنے کیلئے آکسیجن اور پانی کا ہونا ضروری ہے۔مریخ کے مقابلے میں چاند پر دونوں ہی عناصر کی غیر موجودگی میں زنگ لگنے کے عمل نے فلکیات دانوں کو چونکا دیا ہے کیونکہ مریخ کی سطح پر پانی اور آکسیجن کی موجودگی اس کی قدیم تاریخ سے ثابت ہے مگر چاند پر ایسی کوئی بات نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریخ کی طرف سفر میں آپ بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ ناسا