اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاء ربانی نے اسکولز اور کالجز کے طلباء کے ساتھ جنسی زیادتی اور ویڈیو بنانے کے ملزم کو 21 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے، کیس میں گرفتار دیگر ملزمان بری ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق مدعی مقدمہ کامران عباسی کی طرف سے عمر ستی ، سردار خضر اور وقاص احمد عباسی ایڈووکیٹس نے مقدمے کی پیروی کی۔ فاضل عدالت نے اپنا فیصلہ آ ج سنایا۔تھانہ آبپارہ میں درج اس مقدمے میں شامل دفعہ 292 سی میں 14 سال ، دفعہ 506 ضمن 2 میں 2 سال جبکہ 377 اے بی میں 5 سال کی سزا سنائی گئی۔
واضح رہے کہ اس واقعے کا مقدمہ نمبر گزشتہ برس 25 اگست کو تھانہ آبپارہ میں درج ہوا اور مرکزی ملزم پولیس کانسٹیبل شہزاد خالق اور 15 سالہ ریحان موقع پر گرفتار کر لیے گئے۔بعدازاں پولیس کی تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ پولیس کانسٹیبل شہزاد خالق اسکولز اور کالجز کےطلباء کو پسٹل دکھا کر خوفزدہ کرتا تھا۔
پولیس کانسٹیبل طلباء کو خوفزدہ کرنے کے بعد پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سمیت مختلف مکانوں میں لے جا کر ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا جس کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کیس کی تفتیش کے دوران متاثرہ 50 سے زائد بچوں کے والدین منظر عام پر آگئے تاہم والدین کو بدنامی کا خوف تھا۔
بدنامی اور پولیس کے خوف سے چند ہی بچوں کے والدین تفتیش کا حصہ بنے۔ پولیس ذرائع کے مطابق کیس کی تفتیش کے دوران 50 سے زائد متاثرہ بچوں کی ویڈیوز بھی برآمد ہوئیں جو ملزم نے بنائیں۔اکثر متاثرہ بچے سیکٹر جی 6 کے علاوہ بہارہ کہو کے رہائشی تھے جن کی عمریں 15 سے 18 سال کے درمیان تھیں۔
یہ گھناؤنا کھیل کئی سالوں سے جاری تھا۔گزشتہ سال 25 اگست 2019ء کو پولیس کانسٹیبل شہزاد خالق اور اس کا ساتھی ریحان اہلِ محلہ کی مدد سے اس وقت پکڑے گئے جب وہ ایک بچے کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کر رہے تھےجس کے بعد تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہوا۔
مقدمہ کامران عباسی نامی تاجر کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں کامران عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک نوجوان میرے گھر پر آیا اور میرے بیٹے زین العابدین کو باہر بلایا۔مجھے شک ہوا تو میں فوراً باہر آگیا۔میرے بیٹے نے گھبراتے ہوئے مجھے بتایا کہ یہ وہی افراد ہیں جنھوں نے میری غیر اخلاقی ویڈیو بنائی تھی۔
کامران عباسی کے مطابق بیٹے نے کہا کہ یہ لوگ اب مجھے بدفعلی کے لئے مجبور کر رہے ہیں اور مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں گے۔ یوں محلے میں شور شرابہ پڑ گیا اور اہل محلہ کی مدد سے پولیس کانسٹیبل شہزاد اور اس کا ساتھی ریحان پکڑے گئے۔ملزمان کو سزا آج سنائی گئی۔