بھارت کیلئے خالصتان کا راستہ روکنا اب ممکن نہیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت میں آرایس ایس کی حمایت یافتہ حکومت کے قیام کے بعد آزادی کی تحاریک میں شدت دیکھنے میں آرہی ہے، کشمیر کے علاوہ خالصتان کی آزادی کی تحریک بھی ایک بار پھر پوری شدت کے ساتھ ابھرتی دکھائی رہی ہے۔

گزشتہ دنوں بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر بھارتی پنجاب کے ضلع موگا میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر ترنگہ کی جگہ خالصتان کا پرچم لہرایا گیا جس کے بعد بھارت کےکرتا دھرتا سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

1947ء میں آزادی کے بعد بھارت کے زیر انتظام آنے اور بعد میں الحاق کرنیوالی ریاستوں میں مظالم کی وجہ سے عوام بھارت سے آزادی پاکر آزاد مملکت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

بھارت کی تقریباً 22 ریاستوں میں اس وقت آزادی کی تحاریک چل رہی ہیں جن کو بزور بازو دبانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے لیکن مودی حکومت کے دوران مظلوم اقوام پر مظالم کا سلسلہ دراز ہونے کی وجہ سے آزادی کی تحاریک میں شدت آرہی ہے۔

بھارت کے توسیع پسندانہ اقدامات بھارت کی سلامتی اور بقاء کیلئے بڑا خطرہ بن چکے ہیں،کشمیر کے عوام بھارت سے آزادی کی راہ دیکھ رہے ہیں، بھارت 70 سال میں ہزاروں جانیں لیکر بھی کشمیریوں کا جذبہ آزادی دبانے میں ناکام ہے۔

خالصتان کی تحریک 1980ء سے بھارت کیلئے ایک بڑا سردرد بنی ہوئی ہے۔ بھارت اپنے ہندو توا عزائم کی تکمیل کیلئے سکھوں کا بے پناہ خون بہا چکا ہے لیکن اس کے باوجود خالصتان کی تحریک کسی صورت تھم کے نہیں دے رہی۔

بھارت کے یوم آزادی پر سرکاری دفتر میں ترنگہ ہٹاکر خالصتان کا پرچم لہرانا کوئی عام سی بات نہیں ہے، اس واقعہ سے بھارتی حکام میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

بھارت اس سے پہلے ہی اہم سرکاری عہدوں سے سکھ افسران کو ہٹاچکا ہے اور تعلیمی اداروں میں خالصتان کا نام لینے والے طلبہ کا مستقبل تاریک کردیا جاتا ہے لیکن خالصتان کی آزادی کی تحریک کوروکنے کی کوئی سبیل دکھائی نہیں دیتی ۔

شنید یہ ہے کہ تحریک آزادی خالصتان کے رہنماؤں نے اپنا الگ پاسپورٹ ، کرنسی اور نقشہ بھی بنا لیا ہے جبکہ پرچم بھی منظر عام پر آچکا ہے، خالصتان تحریک کیلئے فنڈز بھی کوئی بڑا مسئلہ نہیں کیونکہ دنیا بھر میں مقیم سکھ آزادی کیلئے ہر طرح کا تعاون کررہے ہیں۔

مودی حکومت کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے بھارت تیزی کے ساتھ اپنے انجام کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس وقت کشمیر کا معاملہ بھی پوری شدت کے ساتھ پوری دنیا میں اجاگر ہورہا ہے۔

خالصتان کی تحریک بھی پوری شدت سے دوبارہ سر اٹھارہی ہے، انتہاء پسند بھارتی حکومت کیلئے بیک وقت اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارت کیلئے خالصتان کا راستہ روکنا اب ممکن نہیں رہا۔

Related Posts