کراچی داﺅ پر لگ گیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف ، پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان کراچی کی تعمیر و ترقی اور بہتری کیلئے اتفاق رائے خوش آئند اقدام ہے، تینوں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان یہ اتفاق رائے گزشتہ روز ہونیوالی ایک طویل میٹنگ میں طے پایا جبکہ سیاسی  جماعتوں نے اس پیشرفت کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔جبکہ دوسری جانب سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم ایسی کسی کمیٹی میں شامل نہیں ہیں اور نہ ہی ہم نے اس بات کا اعلان کیا ہے۔ 

پاکستان کا تجارتی حب کہلانے والا کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا آج مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے، سیاسی چپقلش کی وجہ سے عروس البلاد کراچی ایک لاوارث اور یتیم شہر کا منظر پیش کرتا ہے۔

کراچی میں پانی کی فراہمی، نکاسی آب، بجلی کی بندش، صفائی، کچرے کے ڈھیر اور تجاوزات جیسے لاتعداد حل طلب مسائل نے عوام کی زندگی اجیرن بنارکھی ہے لیکن شومئی قسمت کہ وفاق میں تحریک انصاف، سندھ میں پیپلز پارٹی اور کراچی کی بلدیہ حکومت ایم کیوایم کے پاس ہونے کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے کراچی کو نظر انداز کرتی رہی ہیں۔

ماضی کی حکومتوں کے برعکس موجودہ وفاقی حکومت اور بالخصوص وزیراعظم پاکستان عمران خان کراچی کو خاص توجہ دے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عید الاضحی سے قبل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو کراچی میں نالوں کی صفائی کی ذمہ داری تفویض کی تھی۔ کراچی میں سیوریج کا مسئلہ اداروں کیلئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔

شہر قائد میں ہونیوالی ہر بارش کے بعد کراچی میں نکاسی آب کی خرابی کھل کر سامنے آتی ہے لیکن این ڈی ایم اے کی جانب سے کراچی میں خدمات انجام دینے کے بعد گزشتہ دنوں ہونیوالی بارش میں شہریوں کو زیادہ مشکل پیش نہیں آئی۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کراچی کے حوالے سے اختیارات کی جنگ نے شہریوں کو مسائل کی دلدل میں پھنسا رکھا ہے ، ایم کیوایم کے میئر کراچی ہمیشہ اختیارات کی کمی کا عذر پیش کرکے راہ فرار اختیار کرلیتے ہیں  جبکہ سندھ حکومت کراچی میں پذیرائی نہ ہونے کی وجہ سے شہر کو بنیادی وسائل فراہم کرنے سے گریزاں رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے کراچی سے منتخب نمائندے شہر کی بہتری کیلئے مقدور بھر خدمات تو انجام دے رہی ہیں لیکن انتظامی طور پر کراچی کی  تعمیر ترقی کیلئے پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کا سنجیدہ ہونا زیادہ ضروری ہے۔

ماضی میں بھی وفاقی وزیر اسد عمر اور علی زیدی کراچی کے مسائل کے حل کیلئے کسی نا کسی طور پر مصروف رہے ہیں اور اب ان دونوں وفاقی وزراء کی موجودگی میں پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کا کراچی کی بہتری کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق ایک مثبت اقدام ہے۔

اس سے شہر کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ کراچی کے مسائل کی بنیادی وجہ وسائل نہیں بلکہ سیاسی رسہ کشی ہے اور اگر تمام اسٹیک ہولڈرز کراچی کی بہتری کیلئے ملکر کام کرتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ کراچی کے بنیادی مسائل نہ حل ہوسکیں۔

Related Posts