گزشتہ روز وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے 1 روز میں مکمل ہونے والی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی شجرکاری مہم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم 1 روز میں 35 لاکھ درخت لگائیں گے جبکہ بلین ٹری سونامی کے نام پر ملک بھر میں شجر کاری مہم کا آغاز پہلے ہی کیا جاچکا ہے۔
سوال یہ ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا یہ اعلان کس حد تک حقیقت پسندانہ ہے؟ کیا عوام وزیرِ اعظم کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے 35 لاکھ درخت لگانے کا یہ عہد پورا کرنے میں وزیرِ اعظم کا ساتھ دیں گے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ 100 روزہ ایکشن پلان کی طرح 1 روزہ شجرکاری مہم کا ہدف بھی پورا نہیں ہوسکتا؟ آئیے دیکھتے ہیں۔
اب تک کتنے درخت لگائے گئے؟
وعدے اور اعلانات اپنی جگہ، ہمارا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ حکومت 5 سالہ دورِ اقتدار میں 10 ارب درخت لگانا چاہتی ہے تو اب تک اِن میں سے کتنے درخت لگائے گئے ہیں؟
زیادہ پرانی بات نہیں رواں برس جولائی کے دوران ہی وزیرِ اعظم عمران خان نے کہوٹہ میں پودا لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا اور کہا کہ ہم مجموعی طور پر 10 ارب درخت لگانا چاہتے ہیں اور
کہوٹہ میں شجرکاری مہم کے موقعے پر وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک ملک بھر میں 30کروڑ کے لگ بھگ پودے لگا دئیے گئے ہیں جبکہ بلین ٹری سونامی کوئی نئی مہم نہیں ہے۔
تحریکِ انصاف نے سب سے پہلے اپنے گزشتہ دورِ اقتدار کے دوران بلین ٹری سونامی مہم خیبر پختونخوا میں شروع کی جو سن 2014ء کی بات ہے۔ عالمی تنظیمیں جن میں آئی یو این ای پی اور عالمی اقتصادی فورم شامل ہیں، اسے سراہتی رہیں۔
پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اگست 2017ء میں کے پی کے میں 1 ارب درخت لگانے کا ہدف حاصل کیا جس کے باعث صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریکِ انصاف کو بے حد پذیرائی ملی۔
درخت لگانا ہی نہیں، بچانا بھی ضروری
شجرکاری مہم کے افتتاح کے موقعے پر خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ درخت لگانا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ بچانا بھی ہمارا اہم مقصد ہے تاکہ درخت لگانے کا مقصد برباد نہ ہوجائے۔
یہ بات ہم پر نئی حقیقت آشکار کرتی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بلین ٹری منصوبے کیلئے کتنی سنجیدہ ہے۔ حکومت نے کلین اینڈ گرین انڈیکس بھی وضع کیا ہے جو ماحولیاتی تحفظ کا اہم پیمانہ قرار دیا گیا ہے۔
بلین ٹری منصوبہ اور ملازمتیں
وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہونے والے افراد کیلئے ملازمتیں بھی پیدا کیں۔ حکومت کے مطابق بلین ٹری منصوبے کے تحت آئندہ 4 برس میں 15 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
ملک بھر میں بے شمار افراد کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے قبل بھی بے روزگار رہے جنہیں روزگار کیلئے بلین ٹری سونامی سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں میں استعمال کرنا حکومت کا احسن اقدام قرار دیاجاسکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں اور درختوں کا کردار
رواں سال کی رپورٹ میں گلوبل کلائمٹ رِسک انڈیکس نے کہا کہ پاکستان سن 1999ء سے لے کر 2018ء تک ایسے ممالک میں شامل رہا ہے جو آب و ہوا کی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کیلئے موسمیاتی تبدیلی بے شمار مشکلات پیدا کرسکتی ہے جس کا سب سے اچھا حل شجر کاری منصوبے پر عملدرآمد اور زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہے تاکہ آب و ہوا اعتدال کی طرف آئے۔
پاکستان میں درختوں کی تعداد اور جنگلات کی کٹائی
وطنِ عزیز پاکستان میں درختوں کی تعداد تشویشناک حد تک کم ہے۔ ملک میں اب تک 5 فیصد سے بھی کم رقبہ ایسا ہے جہاں جنگلات یا درختوں کی صورت میں آب و ہوا کو اعتدال پر لانے کے ذرائع میسر ہیں۔
قبل ازیں فروری کے اواخر میں وزیرِ اعظم عمران خان میانوالی پہنچے اور شجر کاری مہم کا افتتاح کیا اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو ہدایت دی کہ لیز پر دی گئی جنگلاتی اراضی واگزار کرائی جائے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ چھانگا مانگا اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں کبھی گھنے جنگلات ہوا کرتے تھے۔ انگریزوں نے جو جنگلات چھوڑے ہم نے انہیں مکمل طور پر تباہ کردیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مطابق کندیاں کے علاقے میں ایکڑوں وسیع رقبے پر جنگلات موجود تھے جو آج کہیں نظر نہیں آتے۔ اگر شجرکاری کیلئے اقدامات نہ کیے گئے تو موسمیاتی تبدیلیاں قوم کے مستقبل کو تباہی کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔
ایک روز میں 35 لاکھ درختوں کا ہدف کتنا حقیقت پسندانہ؟
بظاہر 1 روز میں 35 لاکھ درختوں کا ہدف ایک غیر حقیقت پسندانہ بات لگتی ہے کیونکہ ملک بھر میں کسے فرصت ہے کہ اپنے کام کاج چھوڑ کر 1 روز کیلئے شجرکاری مہم میں حصہ لے؟تاہم کچھ باتیں اور ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کوئی عام وزیرِ اعظم نہیں اور پاکستان کوئی عام ملک نہیں بلکہ یہاں کے عوام نے مختلف مواقع پر زکوٰۃ و خیرات دینے جیسے غیر منافع بخش کام میں بھی حیرت انگیز نتائج دئیے اور دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان عام سیاستدان نہیں بلکہ انتہائی مقبول عوامی و سماجی رہنما بھی ہیں۔
ایک کرکٹر کے طور پر وزیرِ اعظم عمران خان نے زبردست شہرت اس وقت حاصل کی جب انہوں نے 1992ء کا ورلڈ کپ جیت کر دُنیا بھر کو حیران کردیا۔ پھر شوکت خانم کینسر ہسپتال کیلئے چندہ جمع کرنے نکلے تو عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اِس لیے وزیرِ اعظم عمران خان کا قائم کردہ 35 لاکھ درختوں کا ہدف اتنا غیر حقیقی بھی نہیں۔
پاکستان کی آبادی اور درختوں کا تناسب
مملکتِ خداداد پاکستان کی آبادی اِس وقت 22 کروڑ سے زائد ہے جن میں سے زیادہ تر آبادی جوان العمر ہے جس کی ایک بڑی تعداد وزیرِ اعظم عمران خان کو بے حد پسند کرتی ہے۔
حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی 64 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے جبکہ 29 فیصد پاکستانیوں کی عمریں 15 سال سے لے کر 29 سال کے درمیان ہیں۔
سن 2018ء کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 21 کروڑ 22 لاکھ تھی اور اِس اعتبار سے پاکستان میں نوجوان نسل کی تعداد کم و بیش 19 کروڑ 73 لاکھ بنتی ہے۔
یہاں یہ کہنا مقصود نہیں کہ ساری ہی نوجوان نسل وزیرِ اعظم کی پکار پر ضرور لبیک کہے گی، لیکن اگر صرف 1 کروڑ نوجوان ہی آج کے روز شجرکاری کیلئے رضامند ہو گئے تو وزیرِ اعظم کا ہدف پورا کرنا ایک معمولی سی بات ہوگی۔
ہدف پورا نہ ہونے کی ممکنہ وجوہات
عوام کیلئے بے روزگاری، غربت اور معاشی تنگی جیسے مسائل کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ اِس لیے اگر وزیرِ اعظم عمران خان کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے لوگ اگر شجرکاری کیلئے گھروں سے باہر نہ نکلے تو ہدف پورا ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
دوسری جانب سیاسی وابستگیاں، ذہنی سوچ اور تحریکِ انصاف کی پالیسیوں سے اختلاف بھی اپنی جگہ اہم ہے تاہم شجرکاری ایک قومی مقصد ہے جس کیلئے ملک کے ہر نوجوان کو باہر نکل کر وزیرِ اعظم کی پکار پر لبیک کہنا چاہئے۔