قربانی کے جانوروں سے بے رحمانہ سلوک اور نمائش، ہم کس طرف جا رہے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

citizens turned to Sohrab Goth Cattle Market after arrival of new animals

عیدالاضحیٰ کے موقعے پر حلال جانور کی قربانی اسلامی تہذیب کا حصہ ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قومِ مسلم بالخصوص پاکستان کے مسلمانوں نے جانوروں کے ساتھ تصویریں کھنچوانے اور نمائش کیلئے بے رحمانہ سلوک کو اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔

یہاں اسلام پر عمل کے دعویدار مسلمانوں سے شریعتِ اسلامیہ یہ سوال کرتی دکھائی دیتی ہے کہ نمائش سے تو اسلام نے سختی سے منع فرمایا ہے اور جانوروں سے حسنِ سلوک زریں اسلامی روایات کا ناقابلِ تردید حصہ ہے، پھر جانوروں سے بد سلوکی اور نمائش کو اپنا کر ہم کون سا قابلِ تعریف کام سرانجام دے رہے ہیں؟ کیا ہماری قربانیاں قبول ہوں گی؟

آئیے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے شروع کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ علم ہوسکے کہ رواں برس عیدِ قربان کے موقعے پر اسلام کے نام لیوا انسانوں نے ایسا کیا کیا کہ ہر درد مند دل تکلیف سے تڑپ اٹھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز

کراچی کے علاقے بنارس میں اناڑی قصاب کے ہاتھوں جزوی طور پر ذبح کیا گیا اونٹ بھاگ کر اورنگی پل پر پہنچ گیا۔ جسے پل پر ہی ذبح کیا گیا۔ ویڈیو میں اونٹ کے ساتھ روا رکھے جانے والے تکلیف دہ عوامل  ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔

https://www.facebook.com/malik.munawar.3551/videos/2897490333816582/

دوسری ویڈیو میں دِکھایا گیا ہے کہ جب قربانی کا جانور چھری کے ذریعے ذبح کرنا مشکل محسوس ہو تو اسے گولی مار کر بھی قربان کیا جاسکتا ہے۔ یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔ 

https://www.facebook.com/181490876055776/videos/296796861531001/?v=296796861531001

شہرِ قائد کے علاقے سرجانی سیکٹر فائیو ڈی میں قربانی کے جانور کو دوسری منزل سے کرین کی مدد سے اتارا جانے لگا جو عدم توازن کا شکار ہو کر نیچے آ گرا۔

جانور کے گرتے ہی مالک نے اسے ذبح کروا دیا جس پر علمائے کرام کی رائے کے مطابق قربانی کا جائز یا ناجائز ہونا مشکوک ہے کیونکہ عیب دار جانور کی قربانی صاحبِ استطاعت مسلمان کیلئے روا نہیں۔ ویڈیو یہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

نمائشی اقدامات اور جانی خطرہ 

عام طور پر قربانی کے جانور کو جب گھر پر لایا جاتا ہے تو بچے اس کے ساتھ تصویریں کھنچواتے ہیں اور گلیوں اور بازاروں میں قربانی کے جانور کو لے کر گھومنا لازمی روایت بن گئی ہے۔

قربانی کے جانور کو کھلانے پلانے کیلئے ایک جگہ سے دوسری جگہ یا چراگاہ تک لے جانا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن صرف دوستوں، محلے داروں اور پورے شہر کو دِکھانے کیلئے قربانی کے جانور کو تکلیف دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

دوسری جانب بعض اوقات عجیب و غریب واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ قربانی کے جانور رسا توڑ کر بھاگ نکلتے ہیں جنہیں پکڑنا شہر میں پلے بڑھے بچوں اور نوجوانوں کیلئے بھی جان مشکل میں ڈالنے والا کام ہے۔

بھاگ نکلنے والے جانور سامنے آنے والی ہر چیز کو تہس نہس کرسکتے ہیں۔ بھیڑ بکریاں اور دنبے سے عام طور پر عوام کو کوئی خاص خطرہ نہیں ہوتا، لیکن اگر کوئی بھاری بھرکم بیل بھاگ نکلے تو صورتحال یکسر مختلف ہوسکتی ہے۔

بھاری بھرکم جانور جب رسہ تڑوا کر بھاگتے ہیں تو نہ صرف راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو توڑ ڈالتے ہیں بلکہ بعض اوقات انسانوں کو بھی ان سے جانی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ عید کے موقعے پر جنازے اٹھتے بھی دیکھے گئے ہیں۔

قربانی کا فلسفہ سمجھنے کی ضرورت

عید کے موقعے پر جانور کو قربان کرنا کوئی ثقافتی روایت نہیں بلکہ سراسر ایک مذہبی فریضہ ہے جسے سرانجام دینے کیلئے قربانی کا وہ فلسفہ سمجھنا ضروری ہے جس کے تحت کسی جانور کو اللہ کی راہ میں قربان کیا جاتا ہے۔

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ حلال ذرائع آمدنی سے قربانی کی جائے، جانور کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے، اس سے پیار کیا جائے تاکہ جب وہ قربان ہونے لگے تو آپ کو ایسا لگے کہ آپ سے کوئی پیاری چیز جدا کی جارہی ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ جانور عیب سے پاک ہو۔ صاحبِ استطاعت مسلمان کیلئے یہ کسی طرح بھی جائز نہیں کہ وہ پیسے بچانے کیلئے عیب دار جانور کی قربانی کرے اور قربانی سے قبل اور بعد میں شرعی اصولوں کا دھیان رکھا جائے۔

تیسری بات یہ ہے کہ عید الاضحیٰ کے دنوں میں قربانی سے بہتر کوئی عمل نہیں ہوتا۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ قربانی کے جانور کی رقم مستحقین میں تقسیم کرنے سے ثواب ہوگا، یقیناً ثواب ضرور ملتا ہے لیکن قربانی جتنا نہیں۔

قربانی کے جانور سے پیار اور حسنِ سلوک بے حد اہم ہے۔ ہمیشہ یہ سوچئے کہ آپ یہ جانور خدا کی راہ میں قربان کرنے والے ہیں۔اللہ تعالیٰ احسن الخالقین ہے۔ آپ کے جانور کو ہر ممکن حد تک خوبصورت ہونا چاہئے۔

جانوروں سے حسنِ سلوک کتنا ضروری؟

کسی بھی مسلمان کیلئے حدیث کی ایسی روایات انتہائی اہم ہیں جن میں ہمیں یہ سمجھایا گیا ہے کہ جانور چاہے حلال ہوں یا حرام، وہ بے زبان ہوتے ہیں اور اپنی حفاظت خود نہیں کرسکتے، جن کے ساتھ حسنِ سلوک بے حد ضروری ہے۔

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5997 کے مطابق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبئ آخر الزمان ﷺ نے فرمایا کہ ایک بدکار عورت کو اِس لیے بخش دیا گیا کہ اس نے پیاس کی شدت سے بے حال کتے کو پانی پلایا تھا۔

مسلم شریف کی حدیث نمبر 5989کے مطابق ایک عورت کو اللہ تعالیٰ نے اِس لیے عذاب دیا کیونکہ وہ اپنی بلی کو باندھ کر رکھتی تھی۔ وہ اسے خود بھی کچھ نہیں کھلاتی تھی اور اسے چھوڑتی بھی نہیں تھی کہ وہ خود کھا لے۔

احادیثِ مبارکہ میں مختلف جانوروں کے الگ الگ فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ ابنِ ماجہ کی حدیث نمبر 2305 کے مطابق اونٹ اپنے مالک کیلئے عزت کا باعث ہے جبکہ بکری میں خیر و برکت پائی جاتی ہے۔

ابوداؤد کی حدیث نمبر 5191 کے مطابق رسولِ اکرم ﷺ نے مرغ کو گالی دینے سے منع فرماتے ہوئے اس کی فضیلت یہ بیان کی کہ وہ نماز کیلئے  جگاتا ہے۔ 

نمائش اور اسراف  کی مذمت 

قرآنِ پاک میں نمائش یا اسراف  کیلئے تبذیر کا لفظ آیا ہے۔ تبذیر سے مراد وہ خرچ ہے جس کی حقیقت میں کوئی ضرورت نہ ہو۔ لوگ صرف دولت کا رعب جھاڑنے اور نمائش کیلئے اخراجات کرتے ہیں جس کی مذمت کی گئی۔

سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 31 میں ارشاد ہوتا ہے کہ اے اولادِ آدم، ہر نماز کے وقت اچھا لباس پہنو اور کھاؤ پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو، بے شک اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

احسان جتانے اور نمائش کی مذمت کیلئے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 264 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے ایمان والو! اپنے صدقات احسان جتا کر اور تکلیف دے کر ضائع نہ کرو، اُس شخص کی طرح (مت بنو) جو اپنا مال لوگوں کو دِکھانے کیلئے خرچ کرتا ہے اور اللہ پر اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ 

ہم کہاں کھڑے ہیں؟ 

اب آپ غور کیجئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کیا ہم جانوروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور قربانی کا فلسفہ سمجھتے ہیں؟ کیا ہم جو قربانی کرتے ہیں، اس کا ہمیں اللہ تعالیٰ اجر وثواب عطا فرمائے گایا ہمارے اعمال ہمارے منہ پر مار دئیے جائیں گے؟ ہر مسلمان کو ان تمام تر سوالات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

حلال جانور کی قربانی سراسر ایک دینی فریضہ ہے جسے دوسروں کی دیکھا دیکھی نمائش کی نذر کرنا یا شریعتِ اسلامی کی ہدایات کو نظر انداز کرنا ہمیں اس کےدنیوی و اخروی فوائد سے محروم کرتا ہے۔ 

قربانی کرکے ہم اللہ تعالیٰ پر کوئی احسان نہیں کرتے، نہ ہی قربانی کا جانور دوسروں کو دِکھا کر داد وصول کرنا یا گوشت من پسند افراد میں تقسیم کرکے مالی یا معاشرتی فوائد حاصل کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہئے۔

Related Posts