کراچی :میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ جب تک مینڈیٹ کے مطابق اختیارات نہیں ہونگے کوئی بھی سیاسی پارٹی یا شخص مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتا، اختیارات کے بغیر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد وقت اور پیسے کا ضیاع ہوگا۔
میئر کے پاس اس وقت جو اختیارات ہیں وہ نا ہونے کے برابر ہیں، ان اختیارات کے ساتھ سپر مین بھی ڈیلور نہیں کرسکتا، یہ بات انہوں نے آئی بی اے کے جنرلزم کے طالب علموں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
میئر کراچی نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے لئے جب تک ہم سنجیدہ نہیں ہونگے اور اس شہر کو اپنائیں گے نہیں مسائل نہیں ہوسکتے، کراچی دنیا کا بہت بڑا شہر ہے اگر اسے واقعی ترقی دینی ہے اور اس کے مسائل حل کرنے ہیں تو قوانین نرم کرنا ہونگے اور قوانین میں رعایت دینا ہوگی۔
ایک دوسرے پر الزام تراشی سے مسائل حل نہیں ہونگے، میئر کو کراچی کے 12 فیصد حصے پر اختیار ہے باقی حصے پر دوسری 13 لینڈ کنٹرول ادارے کام کررہے ہیں جن میں کنٹوٹمنٹ بورڈز، ادارہ ترقیات کراچی، ریلورے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اختیارات کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی لیکن اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا، اگلے بلدیاتی انتخابات میں اگر بلدیاتی نظام لانا ہے تو مکمل اختیارات کے ساتھ لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 38 بڑے نالے اور 500 چھوٹے نالے ہیں جس طرح نالے ہر سال صاف کئے جاتے ہیں وہ نالوں کی صفائی کا مستقل حل نہیں ہے، کروڑوں روپے کی لاگت سے نالے صفائی کے تین ہفتے کے اندر ہی دوبارہ اسی حالت میں آجاتے ہیں اور کچرے سے بھر جاتے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ جب تک اس کا مستقل حل نہیں نکلتا جب تک پیسے اسی طرح ضائع ہوتے رہیں گے، ہمیں ایڈہاک ازم کو ختم کرکے مسائل کا مستقل حل نکالنا ہوگا، طلبہ کے ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ سیاست میں میدان چھوڑ کر بھاگنا آسان ہوتا ہے لیکن اپنے حقوق اور مسائل کے حل کے لئے مستقل آواز بلند کرنا اور انہیں حل کرنے کے لئے جدو جہد کرنا مشکل کام ہے۔
ہمارے یہاں ابھی تک موروثی سیاست ہے اور فیوڈل ازم چل رہا ہے، کراچی کے لوگوں کی سوچ دوسرے شہروں سے الگ تھلگ ہے، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی جو مالی حالت ہے ویسی ہی ڈی ایم سیز کی ہے۔
ڈی ایم سی وسطی میں روزانہ تین ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث صرف 1500 ٹن کچرا ہی اٹھایا جاتا ہے، کون سے ادارے کا سربراہ ایسا ہوگا جو یہ نہیں چاہے گا کہ اس کی حدود میں آنے والے علاقے صاف نہ ہوں، اضلاع کو بھی وسائل نہیں ملے۔
مزید پڑھیں:سندھ میں کورونا سے مزید 917 افراد متاثر، 14 انتقال کرگئے، مراد علی شاہ