سازشی نظریات

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہمارے ملک میں سازشی نظریات کا رجحان بہت عام ہے، جب بھی کسی معاملے کے لئے قابل تعبیر وضاحت موجود نہ ہو تو ہم اس کا الزام سی آئی اے ، را ، موساد یا شیطان پر لگادیتے ہیں۔ اس سے ہمیں سکون ملتا ہے اور شاید ہمارے مسائل کا جواب مل جاتا ہے۔

پاکستان میں جدید ایجاد کے پیچھے بھی ایک سازش رہی ہے،ٹیلی ویژن کو ہمارے گھروں میں “شیطان کی آنکھیں” پکارا جاتا تھا۔ ہم نے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف سخت مساوی حکم جاری کیے۔

گٹار ، جینز ، پاپ میوزک ، کوک ، ایم ٹی وی ، کے ایف سی ، میک ڈونلڈز ، یا فیس بک ہو ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہر چیز کے پیچھے کوئی سازش ہوتی ہے۔

ہمیں بتایا جاتا ہے کہ میڈیا ہمارے ساتھ جھوٹ بول رہا ہے اور یہ ہماری زندگی اور دماغ پر قابو پانے کی ایک عظیم سازش کا حصہ ہے۔ ہمیں زندگی کی ہر چیز پر مایوسی کا مظاہرہ کرنا اور چیزوں کو شک و شبہ کی طرف دیکھنا سکھایا جاتا ہے۔

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ہم ان سازشی نظریات کا شکار کیوں ہیں؟ ہم اپنے نتائج اخذ کرنے کی بجائے بہاؤ کو مرکزی دھارے میں قبول کیوں نہیں کرتے ہیں؟

کورونا وائرس وبائی بیماری کے دوران ہر طرح کی عجیب و غریب کہانیاں سننے میں میں آئیں، پہلے انکار کیا گیا تھا کہ یہ وائرس صرف فلو ہے ، اس کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس خطرہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر معلومات کے بے بہا بہاؤ نے ان سازشوں کو جنگل کی آگ کی طرح پھیلادیا کہ یہ وائرس عالمی آبادی کو کم کرنے ، جبری طور پر ٹیکے لگانے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمیں ٹیگ کیا جائے۔ یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے بل گیٹس کو بھی اس عظیم سازش کے پیچھے ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آج دنیا میں ہماری کیا شراکت ہے، اس وقت دنیا میں کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے لیکن یہ تحقیق مغربی دنیا یا غیر مسلم ریاستوں میں کی جارہی ہے۔ ہم اب بھی یہ امید کر رہے ہیں کہ وہ ایک ایسی ویکسین ایجاد کر یں جس سے ہمیں بھی فائدہ ہوگا۔

مسلم دنیا کے ڈاکٹر ، انجینئر اور سائنس دان خدمات انجام نہیں دے رہے ہیں۔ ہم اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر دماغی خلل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پھر بھی ہمارا یہ یقین کرنے کا رجحان ہے کہ ہر چیز کے پیچھے کوئی سازش ہے اور جس چیز کو ہم ناپسند کرتے ہیں اس پر پابندی عائد کردیتے ہیں۔ ماضی میں ہم نے فیس بک ، یوٹیوب ، بالی ووڈ فلموں ، گانوں اور بہت سی چیزوں پر پابندی عائد کی۔

اب ہم نے PUBG پر پابندی عائد کر دی ہے اور صرف اس وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ مختصر ویڈیوز نے فحاشی پھیلائی ہے۔ شاید ہمارے لئے یہ معمول بن چکا ہے کہ ہم کسی بھی معاملے کا حل تلاش کرنے بجائے پابندی لگاکر خوش ہوجاتے ہیں۔

ہم خود اپنے ہی بدترین دشمن ہیں ،ہمارے ذہن کی بندش نے ہمیں سازشی نظریات پر یقین کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ یہ ایک نشہ ہے جو ہماری استدلال کی طاقت چھین لیتا ہے اور ہمیں اس میں سکون ملتا ہے۔ مغرب تقریباً ہر شعبے میں ترقی کررہا ہے جبکہ ہم سازشی نظریات پر یقین کرنے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔

Related Posts