کل بھوشن یادیو تک قونصلر رسائی، پاکستان نے فرض پورا کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان نے رواں ہفتے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کودو بار ہندوستانی قونصلر تک رسائی دی ہے،پاکستان کی طرف سے حد درجہ تعاون کے باوجود بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے اب بھی الزام تراشی کررہا ہے کہ کل بھوشن یادیو سے ملاقات کیلئے ماحول سازگار نہیں تھا اور دفتر خارجہ کے عہدیداروں پر بھی الزامات عائد کئے ہیں۔

پاکستان کل بھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دینے کے معاملے میں بہت آگے نکل گیا ہے پھر بھی ہندوستانی سفارت کاروں نے ان کی بات سنے بغیر ہی واک آؤٹ کردیا۔

خیر سگالی کے اشارے کے طور پر پاکستان نے سزا یافتہ جاسوس کے ساتھ ایک اور ملاقات کی پیش کش کی اور کوئی ریکارڈنگ نہ رکھنے جیسے تمام مطالبات کو بھی قبول کر لیا۔

پاکستان نے کل بھوشن یادیو کوقونصلر رسائی دیکر اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اور اب ہندوستان کو بے بنیاد الزامات کو روکنے کی ضرورت ہے۔ یہ کیس عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت ہے اور پاکستان عالمی قوانین پر مکمل طور پر عمل کررہا ہے۔

کل بھوشن یادیو کو جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا اور سزائے موت سنائی گئی تھی،کل بھوشن یادیو کی رحم کی درخواست آرمی چیف کے سامنے زیر التوا ہےجبکہ مبینہ طور پر کل بھوشن یادیو نے نظرثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کردیا ہے حالانکہ پاکستان چاہتا تھا کہ وہ یہ آپشن استعمال کرے۔

حکومت کی طرف سے تین بار کل بھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے فیصلے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے،حزب اختلاف نے سزا یافتہ جاسوس کو سہولیات فراہم کرنے کی مخالفت کی ہے۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ حکومت نے مئی میں ایک آرڈیننس جاری کیا جس کے ذریعہ ہندوستان کو قونصلر تک رسائی اور جائزہ لینے یا اپیل دائر کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی جاسوس کو ریلیف دینے کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ میں بل کے بجائے خفیہ طور پر آرڈیننس پاس کرنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ انہیں اس آرڈیننس سے لاعلم رکھا گیا ۔ اپوزیشن کا کہناہے کہا کہ اگر اس آرڈیننس کا مقصد کل بھوشن یادیو کو ریلیف فراہم کرنا تھا تو یہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔

اس آرڈیننس کو 20 مئی کو پیش کیا گیا تھا جس میں دو ماہ عدالت میں اپیل دائر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ یہ آرڈیننس آج 19 جولائی کو ختم ہوجائے گا اور ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کل بھوشن یادیو کے انکار کے بعد اس آپشن سے فائدہ اٹھانے سے قاصر ہوگا۔

ہندوستان کو عالمی محاذ پر ناکامیوں کا سامنا ہے اور وہ بنیاد پرست ذہنیت کے ساتھ بہت کچھ حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

پاکستان نے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اور ہندوستان کے پاس اس پر تنقید کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ کل بھوشن یادیو تک رسائی میں رکاوٹ تھی،بھارت عالمی سطح پر اپنا تشخص بہتر بنانے کیلئے مثبت اقدامات کے بجائے بین الاقوامی سطح پر صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے دھمکیاں اور دیگر تدبیریں استعمال کرنے پر وقت ضائع کرتا ہے جس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

Related Posts