وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 25 سال قبل 11 جولائی کو بوسنیا میں ہزاروں مسلمانوں کا خون بہانے کے حوالے سے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین میں صورتحال یکساں ہے۔
عالمی برادری کو ظلم کی تاریخ کو دہرانے سے روکنا ہوگاجبکہ اقوام متحدہ نے بوسنیا میں ظلم و ستم روکنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے25 سال قبل ہونے والے کشت و خون پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے موقف سے اختلاف کسی صورت ممکن نہیں ہے، فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمان آج بھی ظلم و بربریت کا شکار ہیں، نسلی تعصب ایک وباء کی طرح دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، برما کے روہنگیا مسلمانوں اور چین میں اویغوردیگر ممالک میں نہتے اور بیگناہ مسلمانوں پر ظلم و ستم نے خوفناک داستانیں رقم کی ہیں۔
موجودہ حکومت پاکستان نے اپنے قیام سے اب تک کشمیر کا مسئلہ پوری شدت کے ساتھ اجاگر کیا ہے لیکن افسوس کے اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت میں انتہائی پسندی پروان چڑھ رہی ہے اور ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیلئے زندگی تنگ کردی گئی ہے۔
بھارت اپنے منفی اقدامات کی وجہ سے خطے میں نفرت کو ہوا دے رہا ہے، بھارت میں متنازعہ شہریت ایکٹ اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مسلمانوں کے حقوق غصب کئے جارہے ہیں۔
خود کو سب سے بڑی جمہوریت گرداننے والے بھارت نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیلئے ہندوستان کی سرزمین تنگ کردی ہے، کشمیر میں 7 دہائیوں سے جاری ظلم و ستم کے بعد اب بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی سازش کے تحت غیر مقامی افراد کو زمینیں خریدکے علاوہ مقامی ڈومیسائل دیکر خطے میں مزید نفرت انگیزی کی کوشش کررہاہے۔
فلسطین کے مسلمان بھی کئی دہائیوں سے مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن اقوام عالم کا ضمیر کسی صورت بیدار نہیں ہوا ، کشمیر اور فلسطین کے علاوہ برما کے روہنگیا، یمن، چین اور دیگر ممالک میں کمزور، نہتے اور بیگناہ مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ محض بیانات جاری کرکے اپنی ذمہ داریوں سے بری الزمہ نہیں ہوسکتے ، پاکستان سمیت تمام مسلم امہ کو ہم آواز ہوکر دنیا بھر میں جاری مظالم کیخلاف ناصرف آواز اٹھانی چاہیے بلکہ اس طرح کے انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کیلئے ایک موثر لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے تاکہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور دیگر اقوام کے ساتھ نسلی امتیاز کی وباء کا خاتمہ ہوسکے اور ظلم کی تاریخ دُہرائی نہ جائے۔