کراچی: اہلسنت و لجماعت کے مرکزی صدر مولانا اورنگزیب فاروقی نے کہا ہے کہ کراچی پورے ملک کو پالتا ہے، 70فیصد وفاق اور 95 فیصد سندھ کراچی سے وصول کرتا ہے مگرشہر قائد کے لوگ گزشتہ 10 سال سے بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیے گئے ہیں، اس کا نتیجہ کراچی والوں کی بغاوت کی صورت میں نکل سکتا ہے، جو کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں۔
اسلام آباد مندر کی ریاست کی جانب سے تعمیر غیر شرعی ہے، یہاں حکومت مسجدبنائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایم نیوز ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ شہر سے وفاقی و صوبائی حکومتیں صرف وصول کرتی ہیں، شہر کو کچرے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہریوں کا قصور کیا ہے کہ پانی شہریوں کو میسر نہیں ہے، بہتے گٹروں کے درمیان انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔
حکومت سندھ اس کی زمہ دار ہے، اور مسلسل نظر انداز کیے جانے سے کراچی والوں میں مایوسی کے ڈیرے ہیں اور کسی بھی وقت یہاں بغاوت ہو سکتی ہے، جو ملکی مفاد میں نہیں ہے جبکہ ایسی صورتحال کا غیر ملکی سازشی قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
مولانا اورنگزیب فاروقی نے کہا کہ ایسی ہی مایوس کن صورتحال شہریوں کو بغاوت پر اکساتی ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساتھ زیادتی بند کی جائے اور اس سے وصول کرنے والی حکومتیں کراچی کو اس کا جائز حق ادا کریں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم غیر مسلموں کے حقوق کا احترام کرتے ہیں، انہیں اپنی عبادت گاہوں میں مزہبی تقریبات اور عبادت کا پورا حق ہے، وہ اپنی عبادت گاہیں بھی تعمیر کر سکتے ہیں ہمیں اس پر بھی اعتراض نہیں ہے مگر اسلام آباد میں مندر کی سرکاری سطح پر تعمیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اسلام آباد میں کل 178ہندو ووٹرز ہیں، پھر حکومت کو کیا پریشانی ہے کہ اتنی معمولی تعداد کے لیے اتنی بڑی جگہ مختص کر رہی ہے اور دوسری طرف مسجد ڈھائی جا رہی ہے، جو کہ غیر شرعی ہے، پھر ہندوستان بابری مسجد شہید کرے یا پی ٹی آئی حکومت اسلام آباد میں مسجد شہید کرے تو دونوں میں کیا فرق بچتا ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا اب تک حکومت نے کوئی مسجد تعمیر کرنے کی کوشش کی ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرت ہیں کہ فوری طور پر مندر بنانے کے بجائے یہاں ایک مسجد تعمیر کی جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے ساتھ ارباب اختیار کا سلوک اچھا نہیں ہے، ہماری سیاسی جدوجہد کو دبانے کی کوشش مناسب نہیں ہے، آخری انتخابات اور اس سے قبل بھی میں اپنے حلقے سے کامیاب ہوا تھا مگر مجھے جان بوجھ کر کچھ روز بعد ناکام قرار دے دیا گیا۔
مزید پڑھیں:اسلام آباد میں مندر کی تعمیر، عدالتی درخواست، بھارتی گانا اور عوامی تنقید