کراچی:پاکستان بزنس فورم کے صدر صاحبزادہ میاں عثمان ذوالفقار نے کہا ہے کہ ملک اور قوم کے مفاد میں فارماسیوٹیکل سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کی فوری اورسخت ضرورت ہے۔
فارما کمپنیاں ایک کارٹیل کی شکل اختیار کر تی جا رہی ہیں جبکہ ریگولیٹر ان کمپنیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔
صاحبزادہ میاں عثمان ذوالفقار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی رائے اور مشاہدہ سو فیصد درست ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) ادویات کی کمپنیوں کی اشاروں پر کھیل رہا ہے اور انہی کے مفادات کے لئے کام کر رہاہے۔
انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں عوام کی مدد کرنے کے بجائے فارما کمپنیوں نے تمام ادویات اور آلات کی قیمتوں میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ کر دیاجبکہ جعلسازی کا دھندابھی عروج پرہے۔
آکسیجن فراہم کرنے والا آلہ جس کی قیمت پچیس سو تھی اب پچیس ہزار کا مل رہا ہے جو ان شعبہ کے انسانیت سے عاری ہونے کا ثبوت ہے۔
اگر وباء کے دوران ایک عام آدمی کوسستا ماسک بھی دستیاب نہ ہو تو ایسی لوکل انڈسٹری اور اس پر نظر رکھنے والے ادارے ڈریپ کا کیا فائدہ۔
انھوں نے کہا کہ ڈریپ میں تشکیل نو کی جائے اور اس میں قابل اور ایماندار افسران کا تقرر کیا جائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکے۔
اگر فارما انڈسٹری پر قابو پانا مشکل ہو تو اسے بند کر کے ادویات درامد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ عوام کی جان جعلی، غیر معیاری اور مہنگی ادویات سے چھڑائی جا سکے۔
صنعتکاری کا بنیادی مقصد عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی ہوتا ہے مگر یہاں گنگا الٹی بہہ رہی ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ادویات کے اسکینڈل پر بھرپور کارروائی کرے اورعوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے میں میں ملوث افراد کو بے نقاب کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ پٹرولیم قیمتوں کو راتوں رات اور قبل از وقت بڑھانا اور 44 روپے فی لیٹر تک ٹیکس وصول کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔
بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں سترہ فیصد اضافہ ہوا ہے مگر یہاں پچیس روپے قیمت بڑھا دی گئی ہے جس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو تین سو ارب کا فائدہ دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:ڈرگ مافیا بھی بے لگام، ادویات کی قیمتیں آسمان چھونے لگیں