وفاقی حکومت نے آئل مافیاز اور کارٹلز کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 33 فیصد کا تاریخی اضافہ کردیاہے جبکہ اس بار مہینہ ختم ہونے کا انتظار کئے بغیر حکومت نے فوری طور پر پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کا اطلاق کردیاہے۔
پیٹرولیم قیمتوں میں راتوں رات اضافے کی خبرعوام پر بجلی بن کر گری ، اوگرا نے اضافے کی سفارش نہیں کی تھی اس کے باوجود پیٹرولیم ڈویژن نے سمری وزیر اعظم سے منظور کرالی۔
پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کاالزام پیٹرولیم امور کے معاون خصوصی ندیم بابر پر لگایا جارہاہے جنہوں نے مجوزہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرکے ایک نئے اسکینڈل کو جنم دیا ہے، مشیر پیٹرولیم ندیم بابر خود دو آزاد پاور پلانٹس (آئی پی پیز) میں شراکت دار ہیںاور انہوں نے پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کرواکے اپوزیشن کو تنقید کا موقع فراہم کردیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن ملک میں ایندھن کی ذخیرہ اندوزی روکنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے مقامی کمپنیوں کو شہ ملی ، دنیا بھر میں پیٹرول وافر مقدار میں موجود اور ارزاں نرخوں پر دستیاب ہونے کے باوجود پاکستان میں مصنوعی قلت کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث فیول اسٹیشنوں کے باہر قطاریں دکھائی دیں۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے کم قیمت پر فروخت کرنے سے انکار کردیا ، تیل ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت پیدا کی ،حکومت نے آئل کارٹل کے خلاف کارروائی کے بڑے دعوے تو کیے لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
حکومت نے انکوائری شروع کی ، آئل ڈپو زپر چھاپے مارے اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آٹھ کمپنیاں اس بحران کی ذمہ دار ہیں تاہم کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں کی گئی اور علامتی طور پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے تبدیلی کا وعدہ کیا لیکن معاشی بحران اور کورونا وائرس کی وجہ سے قوم مسلسل مصائب جھیل رہی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مافیا کے خلاف نہ کارروائی کرنے کے سبب عوام میں مایوسیاں پھیل رہی ہیں۔
تحریک انصاف کی حکومت نے پیٹرولیم بحران اور قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ایک نیا اسکینڈل تشکیل دیدیا ہے جو وزیراعظم عمران خان کی کرسی کیلئے بھی خطرہ بن سکتا ہے،حکومت نے آٹے اور چینی کے بحران پر سرگرمی دکھائی اور اب پیٹرولیم بحران نے نئی مشکلات پیدا کردی ہیں۔
یکم جون کو پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کے26 روز بعد ہی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ کیا گیا جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑے گا۔ 26 روز کے دوران عوام پیٹرول کے حصول کیلئے مار مارے پھرتے رہے لیکن عوام کو ریلیف نہیں ملا اور بااثر آئل مافیا نے قیمتوں میں اضافے کے بعد ایندھن کی فراہمی شروع کردی ہے جس سے یہ بات واضح ہے کہ قلت مصنوعی تھی اور اب نئی قیمتوں پر پیٹرول کی فروخت سے عام آدمی مزید متاثر ہوگا۔