مارکیٹوں میں ادویات کی قلت رونما ہورہی ہے، کیونکہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، جبکہ کورونا وائرس کے مرض کے دوران مریضوں کو دی جانے والی اہم دواؤں اور انجکشنز کی قیمتوں نے آسمان کو چھو لیا ہے اور مارکیٹ میں ان دواؤں کی قلت ہوگئی ہے۔
حکومت نے منافع خوروں کے خلاف سخت نوٹس لیا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی یا نہیں، یہ افسوسناک بات ہے کہ موقع پرست دنیاوی فوائد کے لئے وبائی بیماری کا مکمل فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ (ایکٹرما)اگرچہ جان بچانے والی دوائی نہیں لیکن اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں، اس کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کردیا گیا ہے اور اسے اس کی عام قیمت سے دس گنا زیادہ میں فروخت کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں صحت کا شعبہ ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے اور دوائیں پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ مہنگی ہوچکی ہیں، بڑی دو اساز کمپنیوں نے اس ساری صورتحال کا خوب فائدہ اٹھایا ہے، اور اب قیمتوں میں اضافہ روکنے میں حکومت بے بس نظر آتی ہے۔ وینٹیلیٹروں کی تعداد میں کمی ہورہی ہے، کیونکہ اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے،پورٹیبل آکسی میٹر جو آکسیجن کی سطح کی پیمائش کرتے ہیں وہ بھی مارکیٹوں سے غائب کردیئے گئے، یا اگر کہیں مل رہے ہیں تو بہت زیادہ قیمت میں دستیاب ہیں۔
یہ دوائیں ان لوگوں کے لئے امید ہیں جو کورونا کا شکار ہیں، کیونکہ ابھی تک اس مرض کا علاج سامنے نہیں آیا ہے، ہربل مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ہاتھوں کو صاف کرنے والے سینیٹائزرز اور اینٹی سیپٹیک کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے، جبکہ ان چیزوں کا معیار انتہائی خراب کردیا گیا ہے ، سستی قیمت پر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
زندگی بچانے والی کچھ دوائیں مثلاً Remdesivir، عالمی سطح پر کورونا وائرس کے علاج کے لئے موثر دوا ہے، جو ابھی تک ہمارے ملک میں دستیاب نہیں ہے، حکومت نے اس پر کام کرنے کے لئے دو درآمد کنندگان اور بارہ صنعت کاروں کو اجازت دی ہے لیکن دوا اب بھی دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی قیمت کا تعین کیا جارہا ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور اس کی دستیابی کو یقینی بنانا چاہئے،کیونکہ اس سے بے شمار تشویش ناک مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔
وبائی مرض کی صورتحال کے دوران حکومت کے لئے صحت کا شعبہ اولین ترجیح ہونا چاہئے۔ ادویات اور دیگر ضروری سامان کی دستیابی اور تقسیم کی سخت نگرانی ہونی چاہئے۔ حکومت کو کسی اور مصنوعی بحران کی اجازت نہیں دینی چاہئے اور منافع خوروں کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے جو بحران کے دوران مایوس لوگوں کا استحصال کرنے میں مصروف ہیں۔