کورونا وباء سے متحد ہوکر لڑنا ہوگا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا اس وقت کورونا وباء سے لڑتے ہوئے اس کے خاتمے کی کوششوں میں مصروف ہے، جبکہ پاکستان میں صورتحال مزید سنگین ہوتی دکھائی دے رہی ہے، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو جولائی کے آخر تک کورونا کیسز کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ وزیر منصوبہ بندی کے اس بیان سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ حالات بہتری کی طرف نہیں جارہے۔

چین میں صورتحال پہلے سے کافی بہتر ہوچکی ہے، جبکہ نیوزی لینڈ کو تو کورونا فری ملک قرار دے دیا گیا ہے، نیوزی لینڈ میں حالات بہتر اس وجہ سے ہوئے کہ وہاں حکومت نے سب بندکیا تو سب نے بند سمجھا،وہاں کسی چیز پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا، وہاں کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ نزلہ زکام جیسی عام بیماری ہے، وہاں کے وزیروں نے پریس کانفرنسز کرنے کے بجائے فیلڈ ورک کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نیوزی لینڈ کورونا فری ملک بننے میں کامیاب ہوگیا۔

ہمارے ملک میں صورتحال یکسر مختلف ہے، یہاں اگر کوئی اچھا کام کررہا ہو تو اسے بھی بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، دیکھا جائے تو وزیر اعظم عمران خان نے مزدور پیشہ ور افراد اور غریب طبقے کی خاطر لاک ڈاؤن کا خاتمہ کیا تھا، جو اچھا اقدام تھا، ساتھ ہی وزیر اعظم عمران خان نے ایس او پیز پر عمل کرنے کی تلقین کی تھی، مگر اپوزیشن کی جانب سے اس پر بھی سیاست کی گئی اور کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی ذمہ داری حکومت پر ڈالی جاتی رہی اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ چاہے اپوزیشن ہو یاحکومت،سب کو متحد ہوکر عوام کی بقاء کے لئے کام کرنا ہوگا، کیونکہ یہ انسانی زندگیوں کا سوال ہے، اس موقع پر سیاست کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی بقاء کے لئے سوچنا ہوگا، اسپتالوں میں بہترین سہولیات فراہم کرنا ہوں گی، تاکہ کوئی مریض چاہے کورونا کا ہو یا دوسرے کسی مرض کا اسپتالوں میں جائے تو اسے صحت کی سہولتیں میسر آسکیں۔ وزیر اعظم کی جانب سے بھی یہ کہا گیا ہے کہ جولائی کے آخر میں مرض اپنے عروج پر ہوگا، لہٰذا ہمیں اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر سنگین صورتحال میں عوام کے بہترین مفاد میں سوچنا ہوگا۔

Related Posts