اسلام آباد : کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4ارب 45کروڑ ڈالر، تجارتی خسارے کا ہدف 19 ارب 70 کروڑ ڈالر مقرر کر نے کی تجویز ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ملکی برآمدات کا ہدف 22.71 ارب ڈالر، درآمدات کا ہدف 42.41ارب ڈالر مقرراو رسمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کا ہدف 21.53ارب ڈالر مقررکر نے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے دوران 3933۔میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر ،آئندہ مالی سال کے دوران 5لاکھ 49 ہزار سے زائد گیس کنکشنز دینے کا ہدف مقرر کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران 4 لاکھ43 ہزار گھروں، 6164 کمرشل، 634 صنعتی کنکشن دئیے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 2.1فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے، زرعی پیداوار کا ہدف 2.8فیصد، صنعت کا 0.1فیصد اور سروس سیکٹر کا ہدف 2.6فیصد مقرر ہے ۔ اہم فصلوں کا پیداواری ہدف 1.9فیصد، چھوٹی فصلوں کا ہدف 1.5 فیصد مقرر،کاٹن کا پیداواری ہدف 0.9فیصد، لائیو اسٹاک کا ہدف 3.5فیصد مقرر ہے ۔
فارسٹری کا پیداواری ہدف 2.1فیصد، ماہی گیری کا ہدف 1.5فیصد مقرر اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کا ہدف منفی 0.7فیصدمقرر کہا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ایل ایس ایم کا ہدف منفی 2.5فیصد ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
چھوٹی صنعتوں کا پیداواری ہدف 6فیصد، سلاٹرنگ کا ہدف 3.3فیصد مقرر ہے ۔ تعمیراتی شعبے کا ہدف 1.4فیصد, بجلی کی پیداوار اور گیس کی تقسیم کا ہدف3.5فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
سروس سیکٹر میں ہول سیل اینڈ ری ٹیلرز کا ہدف 1.1فیصد مقرر کر نے کی تجویز ہے ۔ ٹراسپورٹ، سٹوریج، کمیونیکیشن کا ہدف 0.9فیصد، فنانس اینڈ انشورنس کا ہدف 3فیصد مقرر کر نے کی تجویز ہے ،ہاؤسنگ سروسز 4 فیصد، گورنمنٹ سروسز 4.6فیصد، متفرق نجی شعبے کا ہدف 4.2فیصد مقرر اور ائندہ مالی سال کیلئے مہنگائی کا ہدف 6.5فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
مزید پڑھیں:درآمدی آئٹمز کی ویلیو ایشن پر نظرثانی کی جائے، امین یوسف بالاگام والا