اسلام آباد:قومی اسمبلی اجلاس، آئندہ مالی سال 2020-21کیلئے بجٹ پیش کیا جارہا ہے، اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر آئندہ مالی سال 2020-21 کیلیے 7600 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کر رہے ہیں۔جبکہ اس موقع پر اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر بجٹ پیش کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہرکا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ 2300ارب کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا،شرح نمو میں بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے، ماضی کے بھاری قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے 5ہزار ارب کا بوجھ پڑا، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد معیشت کی بحالی ہے، منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلیے ماضی میں کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا، ایف بی آر کے ریونیو میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
حماد اظہر نے کہا کہ مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے عوام کے تعاون کی ضرورت ہے،ماضی میں اسٹیٹ بینک سے بے تحاشا قرض لئے گئے، سرکاری اداروں میں بہتری کیلئے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کی گئیں۔
ایف بی آر کے ریونیو میں 17 فیصد اضافہ ہوا، کاروبار میں آسانی کیلئے اقدامات کئے گئے،تجارتی خسارہ 32 ارب تک پہنچ چکاتھا،2سال کے دوران کرپشن کاخاتمہ،احتساب رہنمااصول رہے، ملکی معیشت کومضبوط کرناپی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیح ہے، احتساب کاعمل جاری رکھاجائیگا،ہمارابنیادی مقصدمعیشت کی بحالی ہے،ماضی میں اسٹیٹ بینک سے بے تحاشہ قرضے لیے گئے۔
مالی سال2019میں معاشی اشاریوں میں بہتری دیکھنے میں آئی،سماجی انصاف کی فراہمی کیاصولوں پرکاربندہیں، ہمیں عوام کی صلاحیتوں پرمکمل اعتمادہے،بجلی کاگردشی قرضہ1200ارب روپے کی حدتک جاپہنچاتھا، ماضی کے بھاری قرضوں کی باعث ہم نے 5 ہزار ارب روپے کا سود ادا کیا۔
وزیر صنعت نے کہا کہ طویل لاک ڈاؤن سے معاشی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں،سو ارب روپے ایمرجنسی فنڈ کیلئے مختص ہیں،کورونا کے باعث جی ڈی پی میں 3300 ارب روپے کی کمی ہوئی،حکومت نے کمزور طبقے کیلئے 1200 ارب کا پیکج دیا۔
حماد اظہر نے کہا کہ ماضی کے بھاری قرضوں کی وجہ سے 2 سال میں بھاری سود ادا کیا، میڈ ان پاکستان کیساتھ پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچائی گئیں، حکومت نے تمام صوبوں میں شفاف احتساب کے لئے اسٹرکچر اصلاحات کیں، سرکاری اداروں کی بہتری بنانے کی کوشش کی اور شفاف نجکاری کی گئی
پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئی ہیں، ڈاکٹرعشرت حسین کی سربراہی میں ٹیم بنائی گئی، پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کا پہلی بار نفاذ کیا گیا ہے، ہماری حکومت نیشنل ایف اے ٹی ایف کمیٹی بنا کر بہتری لائی، جون 2018 کو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں ڈالا گیا، ٹیم نے45 اداروں کی نجکاری، 14 اداروں کی صوبوں کومنتقلی کاپلان دیا، تجارتی خسارے میں 31 فیصد کمی کی گئی۔
کورونا سے پاکستان کی معیشت کو جھٹکا لگا،طویل لاک ڈاون،کاروباری سرگرمیاں بند،سفری پابندیوں سے معیشت کانقصان ہوا، قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شدید احتجاج اور نعرے بازی۔
بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حماداظہرنے کہا کہ عوام کوریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، توانائی اور خوراک سمیت 180 ارب کی رقم مختص کی ہے، کسانوں کو 50 ارب کی رقم دی گئی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں مختلف پیکیجز سے اضافہ ہوا، 100 ارب ایف بی آر کے لیے مختص تھے، لاک ڈاؤن کے برے اثرات کے ازالے کیلیے اسٹیٹ بینک نے بھی خصوصی ریلیف دیا۔
اسٹیٹ بینک نے انفرادی قرضوں کیلیے بینکوں کو 800 ارب روپے دیے، معیشت کی بہتری کے لیے کنسٹرکشن سیکٹر کو ریلیف دیا، کورونااخراجات،مالیاتی اخراجات کوبیلنس رکھنابجٹ کی ترجیحات میں ہے، گزشتہ مال سال میں کوئی ضمنی گرانٹ نہیں دی گئی۔ خصوصی علاقوں فاٹا اور گلگت بلتستان کیلیے خصوصی بجٹ رکھا گیا ہے، کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم کو بجٹ میں تحفظ دیا گیا ہے، نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کی توقع ہے، احساس پروگرام کو 187سے بڑھاکر208 ارب کردیاگیاہے۔