کراچی: جبری دفتر کھلوانے سے،کے ڈی اے کورونا فیکٹری میں تبدیل ہوگیا،سندھ حکومت کی پابندی کے باوجود ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے ڈاکٹر سیف الرحمان کی خواہش پر ادارہ ترقیات کراچی کے دفاتر واقع سوک سینٹر کھولنے کا انجام، سیکڑوں زندگیاں داؤ پر لگا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق 10 سے زائد ملازمین و افسران کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے جبکہ ان کے خاندان کے افراد کی تعداد درجنوں میں پہنچ چکی ہے جو کے ڈی ملازمین کے کورونا کا شکار ہونے کے بعد متاثر ہوئے ہیں۔
با خبر ذرائع کے مطابق ٹریڈ یونین کے سرکردہ رہنما قمرالدین شیخ اور اور ان کے خاندان کے تمام افراد متاثر ہو چکے ہیں،سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے جاوید رشید والد حسنین بھی متاثر ہو گئے،جبکہ انکی بیگم کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
عمر فاروق اسسٹنٹ سیکریٹری کے ڈی اے کے حوالے سے بھی اطلاعات ہیں کہ وہ بھی کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں،جبکہ انجینئرنگ اور سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹس کے متعدد ملازمین کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی کے ڈی اے نے غیر قانونی طور پر دفتر تو کھلوادیا تھا تاہم اپنے ملازمین وافسران کو تحفظ فراہم نہیں کر رہے تھے، جن ایس او پیز کے تحت دفتر کھولا گیا تھا وہ چند روز بعد ہی پس پشت ڈال دیے گئے تھے۔
چند روز احتیاطی تدابیراختیار کی گئیں پھر خوف ختم ہو گیا اور کے ڈی اے انتظامیہ نے اس کے بعد نہ ہی دفاتر میں سینیٹائزر فراہم کیا نہ ماسک اور نہ دیگر ضروی پی پی ایز فراہم کی گئیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ دفاتر کھلوانے کا مقصد اپنے کچھ مذموم مقاصد حاصل کرنا تھا اور کوویڈ 19 کی صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھا کر بعض غیر قانونیامور بھی انجام دیے گئے ہیں۔
آئندہ چند روز میں ان غیر قانونی امور کا انکشاف بھی اشاعت میں شامل کیا جائے گا، تاہم دفاتر کھولنے سے یہ ثابت ہو گیا کہ انسانی زندگیوں کی حکام بالا کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے اور درجنوں زندگیاں داؤ پر لگنے کے باوجود بھی دفتر تا حال کھلے ہیں جو مزید کورونا وائرس کے پھیلنے کا سبب بن رہے ہیں۔