لاک ڈاؤن ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ کی مداخلت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاک ڈاؤن جو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لئے نافذ کیا گیا تھاکیونکہ کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی تھی، دکانیں، بازار اور دوسرے کاروبار کھولنے کے بعدآخر میں شاپنگ مالز کو کھولنے کے لئے سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی اور آخر کار یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا۔

عدالت عظمیٰ نے ایک تحریری حکم جاری کیا کہ اگر حفاظتی انتظامات کی تمام ضروری تدابیر پر عمل کیا جاتا ہے تو شاپنگ مالز کو بند کرنے کی کوئی منطق نہیں، صوبائی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شاپنگ مالز کو کھولنے دیں اور کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ کریں، جب کہ ان بازاروں کو بھی کھول دیا گیا ہے جو پہلے ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے باعث سیل کردیئے گئے تھے۔

اعلیٰ عدلیہ بھی اس سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی سے متفق نہیں نظر آتی، جس میں ہفتے کے تین دن خصوصا ًاختتام ہفتہ میں دکانیں اور بازار بند رکھنا شامل ہے۔ عدالت نے کہا کہ لوگوں کو بلا جواز کاروبار سے روکنا انصاف کے منافی اور آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ ہفتہ یا اتوار کے دن کورونا کہیں نہیں جاتا، لہٰذا بازاروں کو بند رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

لاک ڈاؤن کے اقدامات پر وفاقی حکومت کے ساتھ لڑنے والی سندھ حکومت نے عدلیہ کی ہدایت کو قبول کرلیا ہے، عدالت نے کراچی کمشنر کو دکانوں اور بازاروں کو سیل کرنے سے روک دیا ہے اور حکومت کو ذمہ داری سونپی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایس او پیز پر عمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر میں لاک ڈاؤن پرپابندیوں میں نرمی پیدا کردی گئی ہے، جبکہ کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 900سے تجاوز کرچکی ہے، تاہم عدالت عظمیٰ کا خیال ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس وبائی مرض اونچی سطح تک نہیں پہنچا ہے۔لیکن اگر لاک ڈاؤن ختم کرنے کے باعث کیسز میں اضافہ ہوجاتا ہے تو اس سے پوری قوم پریشانی کا شکار ہوسکتی ہے۔

حکومت کے لئے یہ یقینی بنانا ایک ناممکن کام لگتا ہے کہ بھیڑ والے بازاروں میں ایس او پیز کی پیروی کی جا رہی ہے کیوں کہ عید میں ابکچھ ہی دن ہی باقی ہیں، لوگ بازاروں میں خریداری کے لئے نکلے پڑے ہیں اور بے پناہ رش ہے، اس کا واحد حل یہ ہے تھا کہ ان بازاروں کو سیل کیا جاتا جہاں لوگوں کا بہت زیادہ رش ہورہاہے اور ایس او پیز کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔

اس ساری صورتحال پر پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کو زمینی حقائق کو مد نظر رکھنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ عدلیہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں دے سکتی جس سے لوگوں کی صحت کو خطرات لاحق ہوں، بہرحال ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں جس کے باعث ہم لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں اور حفاظتی تدابیر پر عمل پیرا ہیں۔
 

Related Posts