پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس کی وباء اپنا بھرپور قہر ڈھارہی ہے، دنیا بھر میں 46 لاکھ سے زائد افراد اس موذی مرض کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ 3 لاکھ سے زائد افراد اس موذی مرض کے ہاتھوں جان گنواچکے ہیں، پاکستان بھی اس وباء سے بری طرح متاثر ہونیوالے ممالک میں شامل ہے، جہاں 39 ہزار کے قریب لوگ اس وباء سے متاثر ہوچکے ہیںتاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان میں وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا موقف
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین 2021 تک تیار نہیں ہوسکتی۔عالمی وبا کے الرٹ اور ریسپانس سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر ڈیل فشر کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی آزمائش کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ پہلے مرحلے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے اور اس میں بہت وقت لگتا ہےجبکہ عالمی ادارہ صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وائرس دنیا سے ختم ہونا مشکل ہے ، اس لئے لوگوں کو کورونا وائرس کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔عالمی ادارہ صحت کی یہ وضاحت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی ادارے ایف ڈی اے نے بائیو ٹیک کمپنی موڈرینا کو تیار کردہ ویکسین کی آزمائش کی اجازت بھی دی ہے اور موڈرینا وہ پہلی کمپنی ہے جس نے مارچ میں انسانوں پر ویکسین کی آزمائش شروع کی تھی۔
دنیا بھر میں ویکسین کی تیاری کے دعوے
کوویڈ 19 نیا وائرس ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں اس پر ریسرچ ہورہی ہے اورچین، امریکا، فرانس ، روس، آسٹریلیا، اٹلی، سعودی عرب، برطانیہ اور دیگر کئی ممالک نے کورونا کی روک تھام کیلئے ویکسین کی تیاری کے دعوے تو کئے ہیں تاہم حقیقت میں تاحال کوئی موثر دواء تیار نہیں کی جاسکی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آخر تک ویکسین تیار کرلی جائیگی جبکہ یورپی ادویہ ساز ایجنسی ای ایم اے کا کہنا ہے کہ ویکسین کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگے گا۔
ویکسین کی تیاری کیلئے کلینکل ٹرائلز
کسی بھی ویکسین کی تیاری کا اولین مرحلہ لیبارٹری میں طے پاتا ہے اوراس ویکسین کی انفرادی خلیوں اور جانوروں پر آزمائش کی جاتی ہے ،اس کے بعد کلینکل ٹرائل کا مرحلہ آتا ہے، کوئی بھی ویکسین مکمل جانچ سے پہلے مارکیٹ میں نہیں آسکتی ، کلینکل ٹرائلز کا مقصد ویکسین کے بیماری سے لڑنے کی صلاحیت،موثر ہونے اور نقصان کا اندازہ لگایا جاتا ہےاور یہ عمل انسانوں پر کسی بھی ویکسین کے فوائد اور نقصانات کے مشاہدے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
پاکستان میں ویکسین کی تیاری
امریکا کی ادویات ساز کمپنی نے کورونا وائرس کا علاج کرنے والی دوا ‘ریمڈیسویر کو وسیع پیمانے پر تیار کرنے کے لیے جنوبی ایشیا کی پانچ دوا ساز کمپنیوں سے معاہدے کیے تھے جن میں پاکستانی کمپنی بی ایف بائیوسائنسز بھی شامل ہے۔دوا ساز کمپنی بی ایف بائیوسائنسز کورونا وائرس کی دوا ء پاکستان میں ہی تیار کرے گی۔ریمیڈیسویر انجکشن کی صورت میں دستیاب ہو گی ،6سے 8ہفتوں میں دوا ء کی تیاری کا کام شروع ہوجائیگا اور خوشی کی بات تو یہ ہے کہ اس ویکسین کو 127 ممالک میں برآمد کیا جائے گا۔
پاکستان کی کاوشیں
پاکستان میں کورونا وکی وباء منظر عام پر آنے کے بعد سے مقامی سطح پر ماہرین دواء کی تیاری میں مصروف ہیں اور اب عالمی سطح پر تعاون کے باعث امید ہے کہ پاکستان جلد موثر ویکسین تیار کرلے گا اور اس دواء کے کلینکل ٹرائلز مکمل ہونے کے بعد کورونا ویکسین جلد لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے دستیاب ہوگی اور پاکستان کی اس شاندار کامیابی کو تاریخ کے پنوں پر نمایاں خروف میں لکھا اور یاد رکھا جائے گا۔