نیو یارک: امریکا میں سرکاری ماہرِ طب نے کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں تیزی کے ساتھ اختتام خطرناک ہوسکتا ہے جس سے کورونا وائرس کے نئے کیسز کی ناقابلِ برداشت وباء پھیل سکتی ہے۔
کیپٹل ہل میں 2 ماہ کے بعد نمودار ہونے پر انتھونی فاؤسی نامی سرکاری ماہرِ طب نے اپنے احتیاطی تدابیر کے مشوروں پر مشتمل پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا جو ملک بھر میں معاشی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہیں۔
طبی سائنسدان نے سینیٹ کے ایک پینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اداروں کو چاہئے کہ وہ رہنما ہدایات ترتیب دیں جن کے تحت کاروباری سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے جبکہ وائرس سے بچاؤ کیلئے 14 روز قرنطینہ کرنا ضروری ہے۔
امریکی ماہرِ طب انتھونی فاؤسی نے کہا کہ اگر کوئی معاشرہ یا ریاست یا علاقہ کورونا وائرس کے خلاف رہنما ہدایات پر عمل درآمد کے بغیر لاک ڈاؤن کھولتا ہے تو اس کے نتائج بے حد خطرناک ہوسکتے ہیں جس سے ایک نیا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
ماہرِ طب انتھونی فاؤسی نے کہا کہ یہ نیا خطرہ کورونا وائرس کے تازہ ترین کیسز کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے جسے قابو کرنا حکومت کے بس سے باہر ہوجائے گا جس سے نہ صرف جانی نقصان ہوگا بلکہ معیشت بدحالی کی طرف جاسکتی ہے۔
طبی ماہر انتھونی فاؤسی نے امریکا اسکول اور کاروبار کھولنے کے 14 روزہ پلان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بہترین نتائج کی صورت میں جب آپ لاک ڈاؤن کھولیں گے، آپ کو وائرس کے کچھ کیسز ضرور نظر آسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دینے کی روش ترک کرتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس امریکا کے لیے پرل ہاربر اور نائن الیون سے بد تر ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے6 روز قبل ایک بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء نے امریکا کو 7 دسمبر 1941ء میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپان کی بمباری اور 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے جو نیو یارک اور واشنگٹن پر ہوئے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس پرل ہاربر اور نائن الیون سے بد تر ہے۔ٹرمپ