موجودہ صورتحال میں قومی اسمبلی کا اجلاس خوش آئند ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے قومی اسمبلی کاسیشن شروع ہوگیا ہے اور توقع کے عین مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور حزب اختلاف کی طرف سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے ساتھ وزیر اعظم بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے،اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم کی عدم موجودگی کو بحران سے نمٹنے میں عدم دلچسپی سے تشبیہ دی گئی جبکہ اپوزیشن لیڈر نے طبی مسائل کا عذر پیش کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت سے معذوری ظاہر کی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے وزیر اعظم پر متضاد بیانات دینے اور قوم کو الجھانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حالات انتہائی ابتر ہیں اورزندگی کو معمول پر آنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس وقت قیادت کی ضرورت ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت ایسے وقت میں لاک ڈاؤن کو کم کررہی ہے جب کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں جو واضح طور پر دو ماہ کی طویل غفلت کو ظاہر کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کو اپنی تقریر میں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سندھ حکومت کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی الزام لگایا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کی وباء کا پھیلاؤ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن جماعتوں کو ان کے تحفظات سننے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا مقصد قوم کو اس موذی وباء سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانے کیلئے بلایا گیا اور ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو الزام تراشی کا سلسلہ ترک کرکے ملکر مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا تھا کہ پاکستان کو کورونا وائرس کی مہلک وباء سے دیگر ممالک کی نسبت کم نقصان پہنچا ہے لیکن ابھی بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ حالات خراب ہونے کی صورت میں دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑ سکتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ میں کورونا وائرس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے ،پوری دنیا اس وباء سے پریشان ہے اور فی الحال اس وباء کے خاتمے کے حوالے سے کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا لیکن پاکستان طویل عرصہ تک لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے ہمیں اس بحران سے نمٹنے کے لئے متفقہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی ایک موقع ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کو اعتماد میں لیکر متفقہ حکمت عملی بنائیں اور ملک کو اس مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے حقیقی طور پر قائد کا کردار ادا کریں۔

Related Posts