راولپنڈی : ترقیاتی ادارے آرڈی اے نے جڑواں شہروں کے درمیان سفر کرنے والوں کو سفری سہولت کی فراہمی کے لیے لئی ایکسپریس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت سے آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 20ارب روپے مانگ لیئے ہیں ۔
صوبائی حکومت سے اس منصوبے کو اگلے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے ،ساتھ ہی 20ارب روپے مانگ لیئے ہیں ،آرڈی اے اس منصوبے کو 2023میں مکمل کرنے کی تیاری مکمل کیئے ہوئے ہیں ،اسی لیئے صوبائی حکومت سے ہر سال 20ارب روپے مانگے گئے ہیں۔
لئی ایکسپریس وے منصوبہ مجموعی طور پر 60ارب روپے کا ہے ،جس کی تکمیل سے یومیہ 50ہزار مسافر سفر کرسکیں گے ،منصوبے میں مجموعی طورپر لئی کے دونوں اطراف میں سٹرک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ،ہر سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ ممکن ہوسکے گا،جبکہ پورے شہر کی سیوریج کو انڈر گراؤنڈ پائپ لائن کے زریعے گورکھپور کے پاس واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) راولپنڈی کی پہلے سے خریدی ہوئی لگ بھگ نوسو کنال زمین تک لیجاجائے گا ۔
جہاں پر اسی منصوبے کے تحت واٹر اینڈ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کیا جائے گا،جہاں پر شہر کے سیوریج کو ٹریٹ کرکے کھاد کی تیاری کے ساتھ ساتھ پانی کو ری سائیکل کرکے زمینوں کو سیراب کرنے کے قابل بنایا جائے گا،منصوبے کے تحت لاہور ہائی کورٹ سے نیوکٹاریاں تک آئی جے پرنسپل روڈ تک سسگنل فری سٹرک کی تعمیر کی جائے گی۔
واضع رہے کہ لئی ایکسپریس وے منصوبہ جو سا بق صدر مشر ف دور کے دور حکو مت 2005میں شروع کیا تھا بعد ازاں 2007میں اس منصوبے کے افتتا ح کے وقت اس منصوبے کا نا م تبدیل کر کے شیخ رشید ایکسپریس وے رکھا دیا گیا۔
پی سی ون کے مطا بق اس منصوبے پر 16ارب روپے لا گت آنا تھی ،جس میں نا لہ لئی کے اطرا ف میں ٹریفک کے لئے کشا دہ سڑکیں اور نا لہ لئی میں پا نی کے بھا ؤ کے بہتری کے لئے بھی متعدد منصوبے شا مل تھے اور اس منصوبے کے لئے پچا س فیصد فنڈز صو با ئی جبکہ پچا س فیصد فنڈز وفا قی حکو مت نے ادا کر نا تھے۔
بعدازاں یہ منصوبہ 2010تک سر د خا نے میں ڈال دیا گیا ،2010میں وزیر اعلیٰ پنجا ب میا ں شہبا ز شریف نے اس منصوبے پر دو بارہ کام شروع کر نے کے لئے آرڈی اے کو ہدایت کی اور اس منصوبے کی سمری حتمی منظو ری کے لئے وفا قی حکو مت کو بھجوا ئی جس کا مثبت جوا ب نہ دیا گیا۔
2010میں اس منصو بے کی لا گت 16ارب سے بڑھ کر 22ارب تک جا پہنچی تھی جبکہ آرڈی اے نے اسی سال کے بجٹ میں منصو بے کی فربیلیٹی کے لئے دو کرو ڑ روپے رکھے لیکن مجمو عی طو ر پر اس منصوبے کے ڈیزا ئن ،فزی بلٹی ،نا لہ لئی میں پا نی کے بہاؤ کی بہتری اور پی سی ون پر ایک ارب خر چ کئے جا چکے ہیں ۔
بعدازاں 2012میں ایک با ر پھر وزیر اعلیٰ پنجا ب میا ں شہبا ز شریف نے راولپنڈی کا دورہ کیا تو انھو ں نے اس منصوبے کو ایک با ر پھر مکمل کر نے کا ارا دہ کیا اور اس وقت کے ڈی جی آرڈی اے چو ہدری نصیر کو اس منصوبے کو مر حلہ وا ر تکمیل کر نے کی ہدا یت کی تھی ۔
اس وقت کے چیئر مین پلا ننگ و ڈویلپمنٹ پنجا ب جا وید اسلم کی سر برا ہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی،اس سے اگلے سال ایک با ر پھر وزیر اعلیٰ پنجا ب میاں شہبا ز شریف نے آرڈی اے کو اس منصو بے پر کام شروع کر نے کی ہدایت کی تو آرڈی اے نے اپنے بجٹ میں اس منصوبے کی از سر نو اسٹڈی کے لئے ایک کرو ڑ اور 46لا کھ روپے مختص کئے جبکہ منصوبے کی اسٹڈی کے لئے سم پا ک انٹر نیشنل نجی کمپنی کو زمہ داریاں سو نپی گئیں ۔
مزید پڑھیں: لئی ایکسپریس وے پر دوبارہ کام شروع کرنے کافیصلہ